احکام اسلام عقل کی نظر میں - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
ہیں اور یہ تمام حرکات عاشقانہ نیاز کے برخلاف اور معشوقِ حقیقی کی نظر میں بحالتِ احرام ناپسندیدہ ہیں، لہٰذا ان مخالفانہ حرکات کے تدارک کے لیے کفارات مقرر ہوئے: ترک خوبی می کناند خوب تر عشق را درماں بود عشق دگر ہرکہ ترک خود کند باید خدا چیست وصل از نفس خود گشتن خدا ہر کہ ترکِ نفس کے آسان بود مردن واز خود شدن یکساں بود ہست آں عالی خبر بے بس بلند بہر وصلش شودہا باید فگند زیب و زینت و آرایش اور ننگ و ناموس کے سامان و اسباب حالتِ عشق و فریفتگی و مسکر کے نقیض اور ایک قسم کی تصنّع و تکلف پر دال ہیں، ان سب کو بحالتِ احرامِ حج یعنی کوچہ محبوب میں گشت کرنے کے وقت ترک کرنا مناسب ہوا اور محبِ صادق و عاشقِ خالص کو وہ آداب وطریقے اختیار کرنے ضروری ٹھہرے جو کہ کوچۂ محبوب میں پہنچنے کے وقت معشوقِ حقیقی کی نظر ِالتفات و توجہ رحمت کے جاذب ہوں۔ چناںچہ ایک عاشق صادق کا ترانہ اسی حالت و رنگ کو ظاہر کرتا ہے: ننگ و نام عزت و نیاز واماں ریختم یار آمبزد مگر بامابخاک آمیختم دل بد اویم از کف و حال رہش انداختیم و زپئے وصل ونگار حیلہا انگیختمبحالتِ احرام اپنی عورت سے جماع کرنے سے حج فاسد ہونے کی وجہ : دنیا کے تمام لذائذ و مرغوبات میں جماع سے بڑھ کر کوئی چیز نہیں ہے، مگر حج میں ساری لذات کو چھوڑنا پڑتا ہے، کیوںکہ حج کی تمام صورتیں اس کے برخلاف ہوتی ہیں۔ حج میں عاشقانہ طرز و وضع اختیار کی جاتی ہے، جس میں یہ ظاہر ہوتا ہے کہ معشوقِ حقیقی و محبوبِ ابدی کے سوا تمام لذات ومرغوبات کو میں نے ترک کردیا۔ پس جو شخص باوجود اس دعوے کے جماع جیسے لذیذ ترین فعل کا ارتکاب بحالتِ احرامِ حج کرے وہ اپنے دعوے میں جھوٹا ٹھہرتا ہے، لہٰذا اس کا حج فاسد ہوجاتا ہے، کیوںکہ وہ عاشقانِ صادق کے زمرہ میں شمار نہیں ہوتا بلکہ خائن: