احکام اسلام عقل کی نظر میں - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
{یُرِیْدُ اللّٰہُ بِکُمُ الْیُسْرَ وَ لَا یُرِیْدُ بِکُمُ الْعُسْرَز}1 یعنی خدا تعالیٰ تمہارے لیے آسانی کا قصد کرتا ہے اور تمہارے ساتھ دقت اور دشواری نہیں چاہتا۔ اور اگر ان کی رعایت سے عمل کو ساقط کردیا جاوے یعنی عذر کے وقت احکام کی تعمیل بالکل ترک کرادی جائے تو اس وقت نفس ان کی ترک کا عادی ہوجاوے گا۔ پس نفس کی مشاقی ایسی ہی کرائی جاتی ہے جیسے کسی تند چار پایہ کو مشق کراتے ہیں۔ جو لوگ اپنے نفس کی ریاضت کرتے ہیں یا لڑکوں کو تعلیم دیتے ہیں یا چار پاؤں کو مشق کراتے ہیں وہ خوب جانتے ہیں کہ ہمیشگی میں الفت و مناسبت کیسی پیدا ہوتی ہے اور کام نہ کرنے میں اس سے کیسی الفت جاتی رہتی ہے اور اس کا کام کرنا نفس کو کیسا گراں معلوم ہوتا ہے کہ دوبارہ ان میں کام کرنے کی تحریک پیدا ہو تو از سر نو ان میں اُلفت اور میلان پیدا کرنا پڑتا ہے۔ اس واسطے ان وجوہ سے دو امر ضروری ٹھہرے: ایک یہ کہ جب کسی کام کے کرنے کا وقت ہاتھ سے نکل جائے تو اس کے لیے قضا مشروع ہو۔ دوسرے یہ کہ افعال کے لیے رخصتیں بھی مقرر کی جائیں۔ چناںچہ اسی قاعدہ کے موافق تاریکی وغیرہ کی حالت میں استقبالِ قبلہ کی جگہ صرف تحری پر کفایت کی جاسکتی ہے اور جس کو کپڑا میسر نہ ہو وہ سترِ عورت کو ترک کرسکتا ہے اور جس کو پانی نہ ملے وہ وضو کو ترک کرکے تیمم کرسکتا ہے اور جس کو نماز میں قرأت پر قدرت نہ ہو وہ کسی ذکر پر اکتفا کرسکتا ہے اور جس کو قیام پر قدرت نہ ہو وہ بیٹھے بیٹھے یا لیٹے لیٹے نماز پڑھ سکتا ہے اور جو رکوع یا سجدہ نہ کرسکتا ہو اس کی نماز صرف سر جھکانے سے ہوسکتی ہے۔ اور اس کے ساتھ ہی یہ بھی قاعدہ ہے کہ بدل میں کوئی ایسی شے باقی رکھنی چاہیے جس سے اصل یاد آجائے اور معلوم ہوجائے کہ یہ اس کا نائب اور بدل ہے۔مسافر بآرام کے لیے رخصتِ افطارِ روزہ اور قصر ِنماز کی وجہ : مسافر بآرام کو رخصتِ افطارِ روزہ و قصر ِنماز کی اجازت دینا اور مقیم بمشقت کو اجازت قصر ِنماز و افطارِ روزہ کی نہ دینا حکمتِ الٰہیہ پر مبنی ہے۔ اس میں کچھ شک نہیں کہ افطارِ روزہ و قصرِ نماز مسافر کے لیے مخصوص ہے اور مقیم نہ افطارِ روزہ کرے اور نہ قصر ِنماز کرے، البتہ عذرِ مرض کے لیے مقیم بھی صرف روزہ افطار کرسکتا ہے۔ یہ شارع ﷺ کی کمالِ حکمت پر مبنی ہے، کیوںکہ سفر بذاتِ خود عذاب کا ایک ٹکڑا اور شدائد و مصائب اور محنت و مشقت و تکلیف پر مشتمل ہے۔ مسافر اگرچہ زیادہ آسودہ حال لوگوں میں سے ہو مگر پھر بھی وہ