احکام اسلام عقل کی نظر میں - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
یعنی بے شک وضو میں بھی اسراف ہوتا ہے، خواہ تم نہر ِجاری کے کنارے پر بیٹھ کر وضو کرو۔ اور گو بعض صورتوں میں انداموں پر بار بار پانی ڈالنے سے پانی تو ضائع نہیں ہوتا مگر متوضی کا وقت ضرور ضائع ہوتا ہے اور وقت کا ضائع کرنا بڑا بھاری اسراف ہے۔اسلام میں مسواک کرنے کی حکمت : ۔ یوں تو بالعموم دانتوں کو صاف کرنا اور اجلا بنانا بڑے بڑے فوائد پر مبنی ہے مگر ساتھ ہی اس کے یہ بات بھی نہایت ہی انسب اور عمدہ ہے کہ جب کسی عالی شان دربار میں جانا ہو تو قبل از حضورِ دربار ظاہری شکل و شباہت کا سنوارنا اور دانتوں کو صاف کرنا بھی بڑا ضروری ہے، کیوںکہ بات چیت کرتے وقت دانتوں کی زردی اور میل نظر پڑنے سے طبائعِ سلیمہ کو نفرت ہوتی ہے۔ پس احکم الحاکمین ربّ العالمین سے بڑھ کر کس کا دربار عالی شان ہوسکتا ہے، جس کے لیے یہ اہتمام کیا جائے، کیوں کہ إن اللّٰہ جمیل یحب الجمال۔ یعنی خدا تعالیٰ خوب ہے اور وہ خوبی کو پسند کرتا ہے۔ سو جب کہ یہ بات ٹھہری تو دانتوں کے میل اور بوئے دہن کو وہ کب پسند کرسکتا ہے۔ اس وجہ سے اعظم شعائر اللہ یعنی نماز پڑھنے سے پہلے جیسا کہ دیگر قاذورات اور میل کچیل کو صاف کرنے کا اہتمام کیا جاتا ہے ایسا ہی دانتوں کے میل و منہ و مسوڑھوں کی عفونت کو رفع کرنا بھی مستحسن ہے۔ یہی وجہ ہے کہ نماز سے پہلے مسواک کا استعمال کیا جاتا ہے، کیوںکہ تعظیمِ شعائر اللہ کے لیے جو اُمور بجا لائے جاتے ہیں ان سے جسمانی فوائد حاصل ہونے کے علاوہ اخروی اجر و ثواب بھی ملتا ہے۔ ۲۔ اگر بہت دنوں تک مسواک نہ کی جائے تو مسوڑھوں اور دانتوں میں بقیہ غذا کے رہنے اور میل جم جانے سے منہ میں تعفن اور بد بو ہوجاتی ہے اور جب انسان مسجد کے اندر نمازیوں میں جا کر کھڑا ہوتا ہے تو اس کی بو سے ان کو اور ارواحِ طیبہ ملائکۃ اللہ کو ایذا پہنچتی ہے اور یہ امر عند اللہ و عند الناس مقبوح و مکروہ ہے۔