احکام اسلام عقل کی نظر میں - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
جب کہ تم بذریعہ وارنٹ گرفتار ہو کر حاکم کے سامنے پیش کیے جاتے ہو، یہ وہ وقت ہے کہ جب تمہارا خوف سے خون خشک اور تسلی کا نور تم سے رخصت ہونے کو ہوتا ہے۔ سو یہ حالت تمہاری اس وقت سے مشابہ ہے جب کہ آفتاب سے نور کم ہوجاتا ہے اور نظر اس پر جم سکتی ہے اور صریح نظر آتا ہے کہ اب غروب نزدیک ہے، جس سے اپنے کمالات کے زوال کے احتمالِ قریب پر استدلال کرنا چاہیے۔ اس روحانی حالت کے مقابل نمازِ عصر مقرر ہوئی ہے، تاکہ اس زوال کے مالک کی طرف توجہ کرنا جالب اس کی رحمت کا ہو۔1 نیز یہ ایسا وقت ہے کہ اس وقت کی غفلت کا کوئی تدارک نہیں۔ اس وقت کی غفلت جسمانیت پر بھی برا اثر ڈالتی ہے، چناںچہ محمد ارزانی حکیم لکھتے ہیںکہ نوم آخر روز کہ مسمی است بہ فیلولہ باعثِ آفاتِ کثیرہ است بہ ہلاکت می کشد۔ یعنی عصر کے وقت کی نیند جس کو عربی میں فیلولہ کہتے ہیں بہت بیماریاں پیدا کرتی ہے، بسا اوقات اس وقت کی نیند سے انسان ہلاک ہوجاتا ہے۔ سو اس کا یہی مقتضی ہے کہ بجائے نوم و غفلت کے عبادت میں مشغول ہو۔وجہ تعیینِ نمازِ مغرب : ۔ تیسرا تغیر تم پر اس وقت آتا ہے جب اس بلا سے رہائی پانے کی بہ کلی امید منقطع ہوجاتی ہے، مثلاً: تمہارے نام فردِ قرار دادِ جرم لکھی جاتی ہے اور مخالفانہ گواہ تمہاری ہلاکت کے لیے گزر جاتے ہیں۔ یہ وہ وقت ہے کہ جب تمہارے اوسان خطا ہوجاتے ہیں اور تم اپنے تئیں ایک قیدی سمجھنے لگتے ہو۔ سو یہ حالت اس وقت سے مشابہ ہے جب کہ آفتاب غروب ہوجاتا ہے اور تمام ہوس ناکی کی اُمیدیں دن کی روشنی کی ختم ہوجاتی ہیں۔ اس روحانی حالت کے مقابل پر نمازِ مغرب مقرر ہے، تاکہ اس طولِ امل کا معالجہ ہو۔وجہ تعیینِ نمازِ عشا : ۔ چوتھا تغیر تم پر اس وقت آتا ہے جب بلا تم پر احاطہ کرلیتی ہے، مثلاً: جب کہ فردِ قرار دادِ جرم اور شہادتوں کے بعد حکمِ سزا تم کو سنایا جاتا ہے اور قید کے لیے ایک پولیس مین کے تم حوالے کیے جاتے ہو۔ سو یہ حالت