احکام اسلام عقل کی نظر میں - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
جس میں یہ تینوں امر جمع ہوں اور اس کے ساتھ ہی ادنیٰ تعظیمی حالات سے اعلیٰ کی طرف ترقی ہو، تاکہ دم بدم نیاز مندی اور خاکساری کی حالت زیادہ ہوتی ہوئی معلوم ہو۔ جو فائدہ اس ترقی کی حالت میں ہوسکتا ہے وہ تنہا اعلیٰ درجہ کی تعظیم میں یا اعلیٰ حالت سے ادنیٰ کی طرف منتقل ہونے میں معلوم نہیں ہوسکتا اور نماز میں یہی عمدہ صورت پائی جاتی ہے، اور یہی تقرب کے اعمال اسی ترتیب سے اس میں اصل قرار دیے گئے ہیں۔نماز میں ناف کے نیچے یا ناف اور سینہ کے اوپر ہاتھ باندھنے کی وجہ : ناف کے نیچے ہاتھ باندھنے میں عفت و سترِ عورت کی التجا اور ناف پر ہاتھ باندھنے میں اکل و شراب حلال ملنے کا ایما اور سینہ پر ہاتھ باندھنے میں سچ اور حق پر ثابت رہنے کی اور شرحِ صدر کی دُعا ہے۔جماعت کی صف میں ممانعتِ فرجہ کی وجہ : حضرت شاہ ولی اللہ ؒ لکھتے ہیں کہ ہم نے اس بات کا تجربہ کیا ہے کہ ذکر کے حلقوں میں مل کر بیٹھنے سے دل جمعی خوب ہوتی ہے اور ذکر کی حلاوت معلوم ہوتی ہے اور خطرات بند ہوتے ہیں، اور اس بات کے ترک کرنے سے یہ باتیں کم ہوجاتی ہیں اور ان باتوں میں سے جس قدر کسی بات میں کمی ہوتی ہے اسی قدر وہاں شیطان کو دخل ہوتا ہے۔نماز میں مؤدب کھڑا ہونے کی حکمت : نماز میں تمام بدن کا جنابِ باری کے سامنے سکوڑ لینا نفس کو خدا تعالیٰ کے حضور میں مؤدب کھڑا ہونے پر آگاہ کرنے کے لیے ہے، جیسا کہ ادنیٰ لوگوں کو بادشاہوں کے حضور میں عرض معروض کرتے وقت دہشت اور ہیبت کی حالت طاری ہوتی ہے، مثلاً: دونوں قدموں کا برابر رکھنا اور دست بستہ کھڑا ہونا اور نظر کو پست کرنا اور اِدھر اُدھر نہ دیکھنا۔ اسی طرح نماز میں دست بستہ کھڑا ہونا خدا کے ماننے والے کی فطرت کا تقاضا ہے اور فرماں برداری کے لیے جھکنا ایک تواضع ہے اور سجدہ میں گرنا کمالِ عبودیت کا اظہار ہے۔