احکام اسلام عقل کی نظر میں - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
تشتاق المرأۃ إلی زوجھا؟ فخفضت رأسھا، واستحیت۔ قال: فإن اللّٰہ لا یستحي من الحق، فأشارت بیدھا: ثلاثۃ أشھر، وإلا فأربعۃ أشھر، فکتب عمر أن لا تحبس الجیوش فوق أربعۃ أشھر۔ خلافت کے زمانہ میں بپاسِ خاطرِ رعیت گشت کر رہے تھے کہ ایک عورت کو شعر ذیل پڑھتے سنا، جس کا ترجمہ یہ ہے کہ رات دراز ہوگئی اور اس کے اطراف سخت تاریک و سیاہ ہوگئے اور مجھے اس خیال نے بیدار کردیا ہے کہ میرا کوئی دوست نہیں ہے کہ جس کے ساتھ کھیلوں، اگر خدائے بے مثل و بے مانند کا ڈر نہ ہوتا تو میری اس چار پائی کی طرفین ہلائی جاتیں۔ پس حضرت عمر نے اس عورت کو آواز دے کر کہا: تو کیا چاہتی ہے؟ اس عورت نے کہا کہ آپ نے میرے خاوند کو کئی ماہ سے غزوہ پر بھیجا ہے اور اب مجھے اپنے خاوند کے ملنے کا اشتیاق ہے۔ حضرت عمر ؓ نے فرمایا: کیاتو بد خیال رکھتی ہے؟ اس عورت نے کہا: خدا کی پناہ! میرا خیال بد نہیں ہے۔ پس حضرت عمر نے اس کو فرمایا کہ تو اپنے آپ کو ضبط رکھو، ابھی تیرے خاوند کو بلانے کے لیے قاصد روانہ کیا جائے گا۔ پھر حضرت عمر بی بی حفصہ کے پاس گئے اور حفصہ سے کہا کہ میں تجھ سے ایک بات پوچھنا چاہتا ہوں جس کا مجھے بڑا اہتمام دامن گیر ہے، اس کو حل کردو اور وہ یہ ہے کہ کتنی مدت کے بعد عورت کو اپنے خاوند کے وصال کا شوق پیدا ہوتا ہے؟ حضرت حفصہ ؓ نے اپنا سر نیچے کرلیا اور شرما گئیں۔ حضرت عمر نے فرمایا کہ خدا تعالیٰ سچی بات سے نہیں شرماتا۔ پس حفصہ نے اپنے ہاتھ سے تین مہینے کا اور پھر زیادہ سے زیادہ چار مہینے کی مدت کا اشارہ کیا، یعنی مرد کو چاہیے کہ تین ورنہ چار ماہ تک ضرور اپنی عورت سے ملے۔ پس حضرت نے لشکروں کے افسروں کے نام خط لکھ کر روانہ کیے اور تاکید کی کہ کسی سپاہی کو چار ماہ سے زیادہ لشکر میں بند نہ رکھا جائے، یعنی ہر سپاہی کے ہر چار ماہ کے بعد گھر پر آنے کی رخصت کا عام حکم نافذ فرما دیا۔وفاتِ انبیا ؑ کے بعد ان کی عورتوں سے اوروں کو نکاح حرام ہونے کی وجہ : انبیا ؑ کی ارواحِ طیبہ کو بعدِ مرگ بھی قریب قریب وہی تعلق اپنے اجسام سے رہتا ہے جو قبل از مرگ تھا، یہی وجہ ہے کہ ان کے اجسام مثلِ اجسامِ احیا کے پھولتے پھٹتے نہیں، چناں چہ احادیث میں موجود ہے اور یہی وجہ ہے کہ ان کی ازواج مثل ازواجِ احیا اوروں سے نکاح کرنے کا اختیار نہیں رکھتیں اور یہی وجہ ہے کہ ان کے اموال کو مثلِ احیا ان کے وارث تقسیم نہیں کرسکتے اور اسی وجہ سے حدیث: لا نورث کو معارض آیت {یُوْصِیْکُمُ اللّٰہُ} اور آیت {وَلَآ اَنْ تَنْکِحُوْٓا اَزْوَاجَہٗ مِنْ بَعْدِہٖٓ اَبَدًاط}1کو آیت {وَالَّذِیْنَ یُتَوَفَّوْنَ مِنْکُمْ وَیَذَرُوْنَ اَزْوَاجًا}2 نہیں کہہ سکتے، کیوں کہ آیت {یُوْصِیْکُمُ اللّٰہُ} اور آیت {وَالَّذِیْنَ یُتَوَفُّوْنَ} کے مصداق وہ ہیں جن