احکام اسلام عقل کی نظر میں - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
شہید کو غسل نہ دینے اور خون آلودہ کپڑوں میں مدفون کرنے کی وجہ : ۔ شہید کو جو غسل نہ دینے اور اپنے خون آلودہ کپڑوں کے ساتھ دفن کرنے کی سنت جاری ہے، اس کا سبب یہ ہے کہ لوگوں کو اس کا شہید ہونا معلوم ہو اور تاکہ بظاہر اس کے بقائے عمل کی صورت متمثل ہوجائے، اور دوسرے یہ کہ نفوسِ بشریہ جب اپنے ابدان کو چھوڑتے ہیں تو ان کو حس اور اپنی جانوں کا علم باقی رہتا ہے، بلکہ بعض کو ان باتوں کا بھی ادراک ہوجاتا ہے جو ان کے ساتھ کی جاتی ہیں، پس جب ایسے عمل کا اثر بدستور چھوڑ دیا جائے تو ضرور ان کو اس کے سبب سے اپنا عمل یاد رہتا ہے اور ان کے سامنے وہ عمل متمثل ہوجاتا ہے۔ آں حضرت ﷺ فرماتے ہیں: جروحہم تدمی، اللون لون دم، والریح ریح المسک۔ شہیدوں کے زخموں سے خون جاری ہوں گے، رنگ تو خون کا سا ہوگا اور خوش بو مشک کی سی۔ ۲۔ میت کو اس لیے غسل دیا جاتا ہے اور پاک کیا جاتا ہے کہ وہ خدا تعالیٰ کے پاس پاک ہو کر حاضر ہو اور عالمِ برزخ میں مرنے کے بعد طہارتِ مشروع کے ساتھ خد اتعالیٰ سے ملے اور شہید جو راہِ خدا میں مارا جاتا ہے وہ مجرد مرنے کے خدا تعالیٰ کے پاس حاضر ہوجاتا ہے، پس اس کو غسل نہیں دیا جاتا، کیوںکہ وہ اپنے پروردگار کے پاس مرتے ہی حاضر ہوجاتا ہے۔نمازِ جنازہ میں امام کے پیچھے مقتدیوں کو دُعائیں پڑھنے کی وجہ : صلاۃِ جنازہ اپنے لیے دُعا نہیں بلکہ اور کے لیے ہے، یعنی از قسمِ شفاعت ہے اور ظاہر ہے کہ شفاعت میں تکثر اور تعدد زیادہ کار گر ہے، اس لیے جنازہ کی دُعائیں پڑھنے میں سب شریک ہوتے ہیں۔نمازِ جنازہ میں امام کے لیے میت کے سینہ کے برابر کھڑا ہونے کی وجہ : انسان کے سارے اندام سر تا پا مکلف ہیں اور سینے میں دل ان سب کا حاکم اور بادشاہ ہے، وہیں سے نیکی و بدی کے احکام صادر ہوتے ہیں۔ پس یہ محل اس لائق ہے کہ امام شافع1 اس کے پاس برابر کھڑا ہو کر اس کو خدا تعالیٰ کے سامنے کرکے اس کا شفاعت گر ہو۔ پس جب دل کو بخشا جاوے تو باقی سب اعضا اس کے تبعیت میں بخشے جاتے ہیں، کیوںکہ دنیا و آخرت میں سب اعضا دل کے تابع ہوتے ہیں۔