احکام اسلام عقل کی نظر میں - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
وفي روایۃ: ’’فأنا تلک اللبنۃ‘‘۔4 یعنی میری اور دوسرے نبیوں کی مثال اس محل کی ہے کہ وہ بہت خوب صورت بنایا گیا اور ایک اینٹ کی جگہ اس میں خالی رکھی گئی، سو وہ اینٹ میں ہوں۔صفا و مروہ کے درمیان سعی کرنے کا راز : ۔ صفا و مروہ کے درمیان جو کہ خانہ کعبہ کا چوک ہے، سعی کرنی ایسی ہے کہ جیسے غلام اپنے بادشاہ کے محل کے چوک میں بار بار آتا جاتا ہو اس خیال سے کہ خدمت میں اپنا خلوص ظاہر کرے تاکہ نظر ِرحمت سے سرفراز ہو۔ ۲۔ اس میں یہ راز ہے کہ جیسے کوئی بادشاہ کے پاس داخل ہو اور پھر باہر نکلے اور نہ جانتا ہو کہ بادشاہ میرے بارے میں کیا حکم کرے گا۔ منظور فرمائے گا یا نامنظور، تو دربار کے چوک میں بار بار آتا جاتا ہے اس اُمید سے کہ اوّل دفعہ رحم نہ کرے گا تو دوسری بار میں رحم کرے گا۔ اسی طرح سعی والا کرتا ہے: گفت پیغمبر کی چوں کوبی درے عاقبت زاں در بروں آید مرے سایۂ حق بر سر بندہ بود عاقبت جویندہ یا بندہ بود چوں نشینی بر سر کوئے کسے عاقبت بینی تو ہم روئے کسے چوں زچاہے می کنی ہر روز خاک عاقبت اندر رسی در آب پاک ۳۔ صفا و مروہ کے درمیان سعی کرنے میں یہ راز بھی ہے کہ حضرت اسماعیل ﷺ کی والدہ ماجدہ حضرت ہاجرہ کو جب سخت پریشانی ہوئی تو صفا و مروہ میں انھوں نے تیز رفتاری سے ٹہلنا شروع کیا، جس طرح کوئی متفکر آدمی جلدی جلدی قدم اُٹھاتا ہے اور خدا تعالیٰ نے ان کے فکر کو دو طریقوں سے رفع کیا: ایک تو آبِ زم زم برآمد ہوگیا۔ دوسرا لوگوں کے دلوں میں اس جنگل میں آباد ہونے کا الہام ڈالا گیا۔ اس لیے حضرت اسماعیل ﷺ کی اولاد اور ان کے فرمان برداروں پر