احکام اسلام عقل کی نظر میں - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
یعنی لڑکے کی طرف سے دو بکریاں اور لڑکی کی طرف سے ایک بکری عقیقہ میں دینی چاہیے۔ اس کا سبب یہ ہے کہ لوگوں کے نزدیک بنسبت لڑکیوں کے لڑکوں کا نفع زیادہ تر ہے، لہٰذا دو کا ذبح کرنا زیادتی اور اس کی عظمت کے مناسب ہے۔ حضرت ابنِ قیم اس کے بارے میں لکھتے ہیں: أمر التفضیل فیھا تابع لشرف الذکر، وما میزہ اللّٰہ تعالی بہ علی الأنثی۔ ولما کانت النعمۃ بہ علی الوالد أتم، والسرور والفرحۃ بہ أکمل کان یعنی لڑکے کے لیے دو سے اور اور لڑکی کے لیے ایک بکری سے عقیقہ کرنے کی وجہ یہ ہے کہ لڑکے کو لڑکی پر فضیلت ہے۔ اور جب لڑکے کے وجود سے والد پر تمام و کمالِ نعمت اور سرور و خوشی زیادہ الشکر علیہ أکثر؛ فإنہ کلما کثرت النعمۃ کان شکرھا أکثر۔ ہوتی ہے تو اس پر مزید شکر واجب ہے، کیوںکہ جب زیادہ نعمت ملی تو زیادہ شکر کرنا لازم ہے۔عورت کے نکاح میں اجازتِ ولی کی حکمت : آں حضرت ﷺ فرماتے ہیں: لا نکاح إلا بولي۔ یعنی ولی کے بغیر نکاح نہیں ہوتا۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ نکاح میں عورتوں کو حَکم کرنا روا نہیں ہے، کیوںکہ وہ ناقصات العقل ہوتی ہیں اور ان کے فکر ناقص ہوتے ہیں، اس لیے بسا اوقات مصلحت کی طرف ان کو راہبری نہ ہوسکے گی۔ ۲۔ دوسری وجہ یہ ہے کہ غالباً وہ حسب کی حفاظت نہ کریں گی اور بسا اوقات ان کو غیر کفو کی طرف رغبت پیدا ہوسکتی ہے اور اس میں قوم کی عار ہے۔ پس ضروری ہوا کہ ولی کو اس باب میں کچھ دخل دیا جاوے، تاکہ یہ مفسدہ بند ہو۔