احکام اسلام عقل کی نظر میں - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
امور کا مرتکب ہو کر مبغوض و مردود ٹھہر جائے، چناںچہ وہ فرماتے ہیں: {اَلْحَجُّ اَشْہُرٌ مَّعْلُوْمٰتٌج فَمَنْ فَرَضَ فِیْہِنَّ الْحَجَّ فَلَا رَفَثَ وَلَا فُسُوْقَلا وَلَا جِدَالَ فِی الْحَجِّط}1 یعنی حج کے مہینے معلوم و مشہور ہیں، پس جو شخص ان مہینوں میں اپنے اوپر حج کرنا ٹھہرا لے اس کو چاہیے کہ حج میں جماع و محرکاتِ جماع کا مرتکب نہ ہو اور کسی کو گالی نہ دے اور جھگڑا نہ کرے۔برکاتِ حج : حج کے برکات میں سے ایک یہ تعلیم ہے جو اس کے ارکان سے حاصل ہوتی ہے کہ اس میں انسان کو عملی صورت میں اختیارِ سادگی و ترکِ تکلّفات اور کبر کو چھوڑنے کا سبق دیا جاتا ہے۔ تفصیل اس اجمال کی یہ ہے کہ حج کے سارے ارکان کبر اور بڑائی کے بڑے دشمن ہیں۔ دور دراز کا سفر اختیار کرنا پڑتا ہے، احباب و اقارب چھوٹ جاتے ہیں، نفس پروری اور سستی و کسل کا استیصال ہوجاتا ہے۔ سب سے بڑی یہ بات ہے کہ ہزارہا سال سے انسان کے لیے خدا تعالیٰ کا ایک پاک معاہدہ چلا آتا ہے، جس کا ایفا بذریعۂ ادائے حج ہوجاتا ہے۔ پس اس طرح سے اس میں ایفائے عہد کی بھی تعلیم ہے۔کتاب النکاح بسم اللہ الرحمن الرحیممقاصدِ نکاح : خدا تعالیٰ قرآن کریم کے پارہ ۲۱ میں فرماتے ہیں: {خَلَقَ لَکُمْ مِّنْ اَنْفُسِکُمْ اَزْوَاجًا لِّتَسْکُنُوْٓا اِلَیْہَا وَجَعَلَ بَیْنَکُمْ مَّوَدَّۃً وَّ رَحْمَۃًط}1 یعنی خدا تعالیٰ نے تمہارے لیے تم میں سے جوڑے بنائے تاکہ تم ان سے آرام پکڑو اور تم میں دوستی و نرمی رکھ دی۔ اور فرمایا: {نِسَآؤُکُمْ حَرْثٌ لَّـکُمْص}2