احکام اسلام عقل کی نظر میں - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
تکبیر ِتحریمہ میں دونوں ہاتھوں کو اُٹھانے کا راز : ہاتھوں کو کانوں تک اُٹھانا، اس میں اس امر کی طرف اشارہ ہے کہ میں کسی چیز کا مالک نہیں، سب چیزیں تیری ہیں، ان کا تو ہی مالک ہے۔ میں خالی ہاتھ، محتاج و فقیر، تیری عطا و بخشش کا طالب و امید وار بن کر تیرے حضور میں حاضر ہوتا ہوں۔ اس میں یہ اشارہ بھی ہے کہ میں تمام طاقتوں اور قوتوں سے خالی ہوں، سب قوتوں اور طاقتوں کا تو ہی مالک ہے، پس اس کارِ خیر عبادت میں میری مدد فرما۔ حضرت ابنِ عربی ؒ فرماتے ہیں: فیرفع یدیہ إلی اللّٰہ معترفا أن الاقتدار لک لا لي، وأن یدي خالیۃ من الاقتدار۔ یعنی خدا کی طرف دونوں ہاتھ اس امر کا اعتراف کرتا ہوا اُٹھائے کہ طاقت اور قوت تیرا حق ہے مجھے کوئی قدرت و طاقت نہیں۔ پس جب آدمی اللہ اکبر کہے دونوں ہاتھ اوپر کو اُٹھا وے، تاکہ معلوم ہو کہ خدا تعالیٰ کے ماسوا سے وہ دست بردار ہو کر خدا تعالیٰ کے حضور میں آ گیا۔تکبیر ِتحریمہ میں عورت کا کاندھوں تک ہاتھ اُٹھانے کی وجہ : تکبیرِ تحریمہ میں عورت کا مونڈھوں تک ہاتھ اُٹھانے میں اس بات کی طرف اشارہ ہے کہ عورت کا مرتبہ مرد سے نیچے ہے اور عورت کے ستر ِحال کے مناسب بھی اسی حد تک ہاتھ اُٹھانے ہیں۔نماز میں دست بستہ کھڑا ہونے کی وجہ : ۔ نماز میں دست بستہ کھڑا ہونا اظہارِ سوال واحتیاط و افتقار و مسکنت و عجز و نیاز و زاری و ذلت کی طرف ایما ہے، کیوںکہ نماز شعائرِ الٰہی میں سے ہے اس لیے اس میں مقصود بندگانِ شاہی سے اس حالت میں مشابہت کا اظہار ہے جب کہ وہ حضورِ شاہی میں دست بستہ کھڑے ہوتے ہیں اور اس حالت میں وہاں عاجزانہ درخواست کی جاتی ہے۔ اس لیے یہاں بھی دُعا کرنے سے یعنی اھدنا کہنے سے پہلے تعریف کی جاتی ہے اور اسی لیے نماز میں ایسی ہیئتیں اختیار کرنی پڑتی ہیں جو مناجات کے وقت سلاطین کے سامنے اختیار کی جاتی ہیں۔ چناںچہ تمام ہاتھ پاؤں سمیٹ لیے جاتے ہیں اور کسی قسم کی بے توجہی نہیں کی جاتی، از سر تا پا مؤدب ہو کر کھڑا ہونا پڑتا ہے۔ الغرض نماز میں دست بستہ