احکام اسلام عقل کی نظر میں - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
مندرجہ ذیل امراض لاحق ہونے کا احتمال ہے: جرب یعنی خارش، نامردی، سوزش یعنی جلن، جریان، جذامِ اولاد، یعنی جو بچہ پیدا ہوتا ہے اس کو جذام ہوجاتا ہے اور عورت کو مندرجہ ذیل بیماریاں لاحق ہوجاتی ہیں: اس کو اکثر ہمیشہ کے لیے خون جاری ہوجاتا ہے اور بچہ دانی یعنی رحم باہر کو لٹک آتا ہے، بعض عورات کے لیے اکثر اوقات کچا حمل گر جانے کا باعث من جملہ دیگر اُمور کے بڑا سبب یہ بھی ہوتا ہے، چوںکہ حالتِ حیض میں جماع کرنے سے مذکورہ بالا امراض اور بھی دیگر عوارض پیدا ہوجاتے ہیں، اس لیے خدا تعالیٰ نے اپنے بندوں پر رحم کرکے حالتِ حیض میں جماع کرنے سے منع فرما دیا۔وجہ حرمت جماع حائض و حکمت اباحت وطی مستحاضہ : حائضہ سے جماع حرام ہونا اور مستحاضہ سے جائز ہونا، باوجود یہ کہ دونوں نجاست کی قسم سے ہیں، اس میں وجہ یہ ہے کہ یہ امر شارع کی کمالِ حکمت میں سے ہے کہ اس نے دونوں خونوں میں فرق ظاہر کردیا، کیوںکہ حیض کی نجاست بنسبت استحاضہ کے زیادہ تر قوی ہے۔ استحاضہ کا خون شرم گاہ کی ایک رگ سے جاری ہوتا ہے۔ پس شرم گاہ سے جریانِ خون استحاضہ کا ایساہے جیسا کہ ناک سے نکسیر جاری ہوتی ہے، اس خون کا نکلنا مضر ہے اور اس کا بند ہونا دلیلِ صحت ہے، بخلاف حیض کے اگر حیض کا خون بند ہوجاوے تو وہ موجبِ بیماری ہے اور اس کا جاری ہونا موجبِ صحت ہے۔ پس خونِ حیض و استحاضہ دونوں از روئے حقیقت و حکم و سبب برابر نہیں۔ پس یہ امر شریعتِ اسلامیہ کی خوبیوں و محاسن میں سے ہے کہ دونوں خونوں میں فرق ظاہر کردیا، جیسا کہ وہ حقیقت میں بھی الگ الگ ہی ہیں۔ مستحاضہ کے متعلق نبی ﷺ سے پوچھا گیا کہ ھل تدع الصلاۃ زمن الاستحاضۃ؟ فقال: لا، إنما ذلک عرق ولیس بالحیضۃ۔ فأمرھا أن تصلي مع ھذا الدم، وعلل بانہ عرق، ولیس بدم حیض۔طلاق کا تین تک محدود ہونے کی وجہ : طلاق کو صرف تین میں محدود کرنے میں یہ راز ہے کہ وہ کثرت کی شروع حد ہے اور نیز طلاق میں فکر کرنا اور سوچنا اور سمجھنا ضروری ہے، سو تین تک محدود ہونے میں اس کا موقع ملتا ہے، کیوںکہ بہت لوگوں کو طلاق کا مصلحت ہونا نہ ہونا معلوم نہیں ہوتا جب تک کہ وہ عورت کے ملک سے نکلنے کا مزہ نہیں چکھ لیتے اور اصل تجربہ ایک سے ہوجاتا ہے اور دو سے اس تجربہ کی تکمیل ہوتی ہے اور تیسری طلاق کے بعد نکاح کا شرط کرنا تجدید اور انہاء کے معنی کے محقق کرنے کے لیے ہے، اس لیے کہ اگر بغیر دوسرے نکاح کے اس سے رجوع درست ہوتا تو یہ بمنزلہ