احکام اسلام عقل کی نظر میں - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
۷۔ درندگی و بہیمیت سے دوری ہوتی ہے۔ ۸۔ ملائکۂ الٰہی سے قرب حاصل ہوتا ہے۔ ۹۔ خدا تعالیٰ کی شکر گزاری کا موقع ملتا ہے۔ ۱۰۔ انسانی ہمدردی کا دل میں اُبھار پیدا ہوتا ہے۔ تفصیل اس اجمال کی یہ ہے کہ جس نے بھوک اور پیاس محسوس ہی نہ کی ہو وہ بھوکوں اور پیاسوں کے حال سے کیوں کر واقف ہوسکتا ہے اور وہ رزاقِ مطلق کی نعمتوں کا شکریہ علی وجہ الحقیقت کب ادا کرسکتا ہے؟ اگرچہ زبان سے شکریہ ادا کرے مگر جب تک اس کے معدہ میں بھوک اور پیاس کا اثر اور اس کی رگوں اور پٹھوں میں ضعف و ناتوانی کا احساس نہ ہو وہ نعمت ہائے الٰہی کا کما حقہ شکر گزار نہیں بن سکتا، کیوںکہ جب کسی کی کوئی محبوب و مرغوب مالوف چیز کچھ زمانہ گم ہوجاوے تو اس کے فراق سے اس کے دل کو اس چیز کی قدر معلوم ہوتی ہے۔ ۱۱۔ روزہ موجب صحتِ جسم و روح ہے، چناںچہ قلتِ اکل و شرب کو اطبا نے صحتِ جسم کے لیے اور صوفیائے کرام نے صفائی دل کے لیے مفید لکھا ہے۔ ۱۲۔ روزہ انسان کے لیے ایک روحانی غذا ہے جو آیندہ جہان میں انسان کو ایک غذا کا کام دے گا، جنھوں نے اس غذا کو ساتھ نہیں لیا وہ اس جہان میں بھوکے پیاسے ہوں گے اور ان پر اس جہان میں روحانی افلاس ظاہر ہوگا، کیوں کہ انھوں نے اپنی غذا کو ساتھ نہیں لیا۔ اور یہ بات ماننے کے لائق ہے جب کہ کھانے پینے کی تمام اشیا خداوند تعالیٰ ہی کے خزانۂ رحمت سے انسان کو ملتی ہیں، تو جن اشیا کو وہ یہاں چھوڑتا ہے ان کا عوض وہاں ضرور دے گا جو یہاں سے بہتر و افضل ہوگا۔ ۱۳۔ روزہ محبتِ الٰہی کا ایک بڑا نشان ہے، جیسے کہ کوئی شخص کسی کی محبت میں سرشار ہو کر کھانا پینا چھوڑ دیتا ہے اور بیوی کے تعلقات بھی اس کو بھول جاتے ہیں ایسے ہی روزہ دار خدا کی محبت میں سرشار ہو کر اسی حالت کا اظہار کرتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ روزہ غیر اللہ کے لیے جائز نہیں ہے۔ماہِ رمضان میں روزہ رکھنے کی خصوصیت کی وجہ : ماہِ رمضان میں روزہ رکھنے کی وجہ خدا تعالیٰ نے قرآن کریم میں یہ فرمائی ہے: {شَہْرُ رَمَضَانَ الَّذِیْٓ اُنْزِلَ فِیْہِ الْقُرْاٰنُ}1