احکام اسلام عقل کی نظر میں - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
کیوں کہ تمام صحیح المزاج آدمیوں کا اس پر اتفاق ہے، چناں چہ لوگ عام طور سے صبح و شام دو مرتبہ کھاتے ہیں یا دن رات میں ایک ہی بار کھاتے ہیں، باقی یہ نہیں ہوسکتا کہ روزانہ لوگوں کو کم کھانے کی تکلیف دی جائے، مثلاً: کہا جاوے کہ تم لوگ اس قدر کھایا کرو کہ حیوانیت مغلوب رہے، ایسا حکم دینا موضوعِ شریعت کے خلاف ہے۔ مثل مشہور ہے کہ جو بھیڑیے کو چرواہا بنائے وہ خود ظالم ہے۔ ہاں غیر واجبات میں ایسا کرنا نامناسب نہیں۔ پھر یہ بھی لازم ہے کہ وہ فاصلہ اتنی دیر کا نہ ہو کہ اس سے نقصان پہنچے اور قوت کا استیصال ہوجائے، مثلاً تین رات دن برابر بھوکا رہنے کا حکم ہوتا، اس لیے کہ یہ موضوعِ شریعت کے خلاف ہے اور ہر ایک کو اس کی تکلیف نہیں دی جاسکتی اور یہ بھی ہونا چاہیے کہ بھوکے پیاسے رہنے کے لیے بار بار کی بھی قید ہوتا کہ ریاضت اور اطاعت کا مادّہ پیدا ہو، ورنہ ایک بار بھوکے رہنے سے خواہ وہ کیسی ہی قوی اور سخت بھوک ہو کیا فائدہ ہوگا۔ ان مقدمات کے تسلیم کرنے پر ماننا پڑے گا کہ روزہ پورے دن بھر کا، کامل ایک مہینہ تک ہونا چاہیے، کیوںکہ دن بھر سے کم تو ایسا ہے کہ دن کا کھانا ذرا تاخیر کرکے کھایا جاوے اور اکثر لوگوں کی عادت ہوتی ہے کہ رات کے کھانے کی پروا بھی نہیں کرتے۔ اور ایک دو ہفتہ بہت تھوڑی مدت ہے جس کا اثر نہیں ہوسکتا اور دو مہینہ تک روزہ رکھنے سے طبیعت بہت کمزور ہوجاتی ہے، جیسا اوپر مذکور ہوا۔ ۴۔ چوںکہ روزہ کے قانون کو عام ہونا چاہیے اس لیے کہ اس میں سب کی اصلاح و تہذیب مقصود ہے، لہٰذا ہر شخص اس بات کا مجاز نہ ہو کہ جس مہینے میں آسانی سمجھے روزہ رکھ لے، اس لیے کہ اس میں بابِ معذرت کے وسیع ہوجانے کا اور امر بالمعروف و نہی عن المنکر کے انسداد کا اور اسلام کی ایک عظیم الشان عبادت میں سستی ہو جانے کا اندیشہ ہے۔ ۵۔ مسلمانوں کے ایک بڑے گروہ کا ایک وقت میںکسی ایک چیز کی پابندی کرنے سے ایک دوسرے کو اس کام میں مدد ملے گی، آسانی ہوگی اور کام کرنے کی ہمت پیدا ہوگی۔ ۶۔ ایک کام کو ایک ہی وقت میں ساری دنیا کے مسلمانوں کا بالاتفاق مل کر کرنا ان کے لیے باعثِ نزولِ رحمتِ الٰہی اور ان میں صورتِ اتفاق و اتحاد کے لیے مفید ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ساری دنیا کے مسلمانوں کے لیے خدا تعالیٰ نے روزوں کا ایک ہی مہینہ معین و مشخص کیا ہے۔ پس جو شخص اس نظامِ الٰہی کو بغیر عذر کے توڑتا ہے اس پر بجائے رحمت کے زحمت کا نزول ہوتا ہے۔یکم شوال کو روزہ رکھنا حرام ہونے کی وجہ :