احکام اسلام عقل کی نظر میں - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
باوجود وقوعِ نجاست جاری پانی پاک ہونے کی وجہ : جس رُکے ہوئے قلیل پانی میں نجاست پڑ جائے بوجہ رکاوٹ اکثر تو اس کا رنگ و بو اور ذائقہ متغیر ہوجاتا ہے اور اگر متغیر نہ بھی ہو تب بھی بوجہ قلت اس میں نجاست سائرو مؤثر ہوجاتی ہے، مگر جاری پانی کے اجزا بوجہ جریان قائم نہیں رہ سکتے، کیوںکہ نجاست کے اجزا اس کے جریان کے ساتھ خارج ہوجاتے ہیں۔قلیل پانی کی نجاست کی حکمت، آبِ قلیل و کثیر کی حد مقرر ہونے کا راز : پانی کی ضرورت تمام اشیائے عالم میں نظر آتی ہے، چناںچہ اس کا کثیر الوجود ہونا خود اس بات پر دال ہے کہ تمام حیوانات کو اس کی ضرورت رہتی ہے، عالم کے تمام جانداروں کا اسی پر آمد و رفت کرنا اور ان کی زندگی کا اسی پر موقوف ہونا عیاں ہے۔ لہٰذا پانی کی اس قدر کثرتِ استعمال اس امر کی مقتضی ہوئی کہ جن پانیوں میں درندوں اور نجاستوں کا اثر پڑ کر آدمیوں کو ضرر دیں ان کی حد بنی آدم کو بتائی جائے، تاکہ وہ آگاہ ہو کر ان نقصانات اور ضرروں سے بچیں اور جو حدِ ضرر سے زائد ہو اس کی اجازت دی جاوے۔ پس جو حکم پانی قلیل کے لیے ہے اگر وہی کثیر کے لیے ہوتا تو دنیا میں لوگوں کے بڑے بڑے نقصانات ہوتے اور وہ دقتوں میں پڑ جاتے اور ان کی زندگیاں ان پر دو بھر ہوجاتیں۔ اس لیے ضروری ہوا کہ پانی کے لیے حدِ قلیل و کثیر متمیز ہو، تاکہ اس میں وقوعِ نجاست سے ایک دوسرے کے احکام میں التباس ہو کر لوگوں پر حرج و عسر واقع نہ ہو۔وجہ خصوصیتِ آب دہ در دہ : جیسا کہ خباثت کی قلت و کثرت کی حد کا متعین ہونا ضروری تھا کہ اگر وہ قلیل اور کثیر پانی میں پڑ جاوے تو اس کا پاک و ناپاک ہونا معلوم ہوسکتا ہو، ایسا ہی پانی کی قلت و کثرت کی حد کا متعین و مقرر ہونا ضروری ہے، تاکہ رفعِ شک اور وہم ہو، لہٰذا دس جو جمع کثیر کا ابتدائی عدد ہے اس امر کا معیار مقرر ہوا، کیوںکہ یہ عدد پانی کی کثرت پر دلالت کرتا ہے۔ پس جہاں اس قسم کی کثرت پاکی میں ہو وہاں قلیل ناپاکی جو بو یا ذائقہ یا رنگِ آب کو متغیر نہ کرسکے وہ مؤثر نہیں ہوسکتی۔ یہی وجہ ہے کہ جہاں دہ در دہ گز پانی ہو وہاں قلیل ناپاکی کا مؤثر ہونا قرار نہیں دیا جاتا، بلکہ اس کو پاک گنا جاتا ہے، کیوں کہ دہ در دہ کا حاصلِ ضرب یک صد کی کثرت کو پہنچتا ہے۔