احکام اسلام عقل کی نظر میں - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
یعنی فجر کی نیند جس کو عربی میں حیلولہ کہتے ہیں سونے والے کو سخت زیاں پہنچاتی ہے، خاص کر اگر معدہ خالی ہو تو بہت زیادہ ضرر پہنچتا ہے۔اوقاتِ نماز کے لیے اوّل و آخر حد مقرر ہونے کا راز : اگر لوگوں کو یہ حکم دیا جاتا کہ تمام لوگ ایک ہی وقت کے اندر اندر یعنی جس میں نماز پڑھنے سے زیادہ ذرا گنجایش نہ ہوتی نماز پڑھیں اور اس سے آگے پیچھے نہ پڑھ سکیں، تو اس میں حرجِ عظیم تھا، اس واسطے اوقات کے اندر کسی قدر توسیع اور گنجایش بھی کردی گئی اور اوقاتِ اوائل و اواخر کے لیے حدیں جو منضبط اور محسوس ہیں مقرر کی گئیں۔ پابندیٔ اوقات کی حکمتیں: پابندیٔ اوقات میں ایک قدرتی تاثیر ہے کہ وقتِ معین کے آنے پر قلبِ انسانی میں بے اختیار جذب و میلان اس فرضِ منصبی کے ادا کرنے کے لیے پیدا ہوجاتا ہے اور روحانی قویٰ اس مفروض عمل کی طرف طوعاً و کرہاً منجذب ہوجاتے ہیں، جوں ہی اس غیر مصنوعی ناقوس (اذان) کی آواز سنائی دیتی ہے ایک دین دار مسلمان فی الفور اس عمل سے متاثر ہو جاتا ہے۔ گویا پابندِ صلاۃ ہر وقت نماز ہی میں رہتا ہے، کیوںکہ ایک نماز کے ادا کرنے کے بعد معاً دوسری نماز کی تیاری اور فکر ہوجاتی ہے۔باب الأذان حکمتِ اذانِ نماز : نماز کی جماعت ایک ضروری امر ہے اور ایک وقت اور ایک جگہ میں لوگوں کا اجتماع بدونِ اعلام اور آگاہ ہونے کے دشوار ہے، نیز حکمتِ الٰہی کا اقتضا یہ بھی ہوا کہ اذان کے اندر صرف اعلام اور تنبیہ نہ پائی جائے بلکہ وہ شعائرِ اسلام میں سے ایک شعار ٹھہرایا جائے اور لوگوں پر اس کے الفاظ پکارے جائیں اور اس نشان میں مذہب کی عزت کی جائے اور اس کا قبول کرلینا لوگوں کے لیے دینِ الٰہی کے تابع ہوجانے کی پہچان ہو، اس لیے یہ بات ضروری ہوئی کہ ذکرِ الٰہی اور شہادَتین سے اس کی ترکیب ہو اور نماز کے لیے بلانا بھی اس میں پایا جائے کہ مضمون ہے حي علی الصلاۃ کا تاکہ جو چیز اس سے منظور ہے وہ اس سے صراحتاً سمجھ میں آجائے۔