احکام اسلام عقل کی نظر میں - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
کے لیے بھوکے اور پیاسے ہوتے اور گناہوں کو ترک کرتے ہیں تو ان کے لیے رحمتِ الٰہی جوش میں آتی ہے اور بہشت کے دروازے ان کے لیے کھل جاتے ہیں۔ اور دوزخ کے دروازوں کا بند ہونا بھی ظاہر ہے کہ جب گناہوں کا دروازہ ہی بند ہوگیا جس کے باعث سے غضبِ الٰہی کی آگ بھڑکتی ہے تو بے شک دوزخ کے دروازے بھی بند ہوجائیں گے۔ اور شیاطین کا جکڑا جانا بھی ظاہر ہے کہ جب بنی آدم کے رگ و ریشہ و جسم میں توانائی اور شکم میں سیری ہوتی ہے تو گناہوں کی طرف بھی رغبت ہوتی ہے اور اندر سے پٹھوں اور ریشوں سے شیطانی تحریکات شروع ہوجاتی ہیں، مگر جب سارے جسم میں بھوک اور پیاس کا اثر ہوا اور بحکمِ الٰہی شہوانی قویٰ کو روزہ کی خاطر دبا دیا جاوے، تو اس میں کچھ شک نہیں کہ اس طرح سے شیطان جکڑے جاتے ہیں۔ نبی ؑ فرماتے ہیں: إن الشیطان یجري من بني آدم کمجری الدم۔ یعنی شیطان بنی آدم کے رگ و ریشہ میں خون کی طرح جاری اور رواں رہتا ہے۔ اس حدیث سے صاف ظاہر ہے کہ شیطان کا مقام بنی آدم کے رگ و ریشہ میں ہوتا ہے۔ پس جب رگ و ریشہ کی قوتوں میں فتور آجائے اور شیطانی تحریکات کا صوم کے سبب ظہور نہ ہو تو بعض کے قول پر یہی شیطان کا جکڑا جانا ہے، اور ظاہرِ حدیث سے ظاہری جکڑا جانا معلوم ہوتا ہے۔ دنیا میں جب کسی معزز کی آمد ہوتی ہے، مفسدوں کو خاص طور پر نظر بند کردیا جاتا ہے۔ پس رمضان میں خاص برکات و تجلیات کی آمد سے بھی ایسا ہی کیا جاتا ہے اور پھر بھی جو گناہ ہوتے ہیں وہ نفس کے سبب ہوتے ہیں، نہ کہ شیاطین کے سبب۔قطبِ جنوبی و شمالی میں روزہ ماہِ رمضان مقرر نہ ہونے کی وجہ : سوال: قطبین پر چھ چھ مہینے کے دن رات ہوتے ہیں اور اس کی وجہ بیانِ ذیل سے اسی سوال میں واضح ہوگی: جب آفتاب خطِ استوا پر ہوتا ہے تو اس کی روشنی دونوں قطبوں پر پہنچتی ہے لیکن جس قدر سورج خطِ استوا سے شمال کی طرف آتا ہے اسی قدر اس کی روشنی قطبِ شمالی کے آگے بڑھتی اور قطبِ جنوبی سے ورے ہٹتی آتی ہے اور اسی واسطے قطبِ شمالی پر دن اور قطب جنوبی پر رات ہوتی جاتی ہے، مگر سورج خطِ استوا سے تین مہینوں میں تو شمال کی طرف آکر خطِ سرطان پر