احکام اسلام عقل کی نظر میں - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
سَرَاحًا جَمِیْلًاO}1 یعنی اے ایمان دارو! جب تم مؤمنہ عورتوں سے نکاح کرلو پھر ان کو مس کرنے سے پہلے طلاق دے دو، تو تمہارے لیے ایسی عورتوں پر کوئی عدت نہیں ہے جس کی گنتی پوری کراؤ۔ پس ان کو کچھ مال دے کر اچھی طرح سے رخصت کرو۔عورت کو خاوند کا سوگ چار ماہ دس دن رکھنے کی وجہ : اس حکمت کی شرح تفصیل کے ساتھ فرق عدتِ موت وعدتِ طلاق کے بیان میں عن قریب آئے گی اور بقدرِ ضرورت یہاں بھی کسی قدر لکھی جاتی ہے: اعلموا! أن الإحداد علی الزوج تابع للعدۃ، وھو من مقتضیاتھا ومکملاتھا؛ فإن المرأۃ إنما تحتاج إلی التزین والتجمل والتعطر؛ لتتحبب إلی زوجھا، ویحسن ما بینھما من العِشرۃ۔ فإذا فات الزوج واعتدت منہ، وھي لم تصل إلی زوج آخر، فاقتضی تمام حقوق الأول وتأکید المنع من الثاني قبل بلوغ الکتاب أجلہ أن تمنع مما تصنعہ النساء لأزواجھن، مع ما في واضح ہو کہ خاوند کا سوگ تابع عدت کے ہے اور یہ سوگ عدت کے مقتضاؤں اور اس کے مکملات میں سے ہے، کیوںکہ عورت کو اپنے خاوند کی زندگی میں اپنی زینت و تجمل و تعطر کی ضرورت پڑتی ہے کہ اپنے خاوند کی محبوب و مرغوب رہے اوران دونوں میں حسنِ معاشرت ہو۔ پس جب خاوندمرجاوے تو وہ اس کی عدت میں رہے اور دوسرے شوہر کے پاس نہیں پہنچے۔ پس پہلے خاوند کا اتمامِ حقوق اور دوسرے شوہر کا میعاد عدت کامل ہونے سے پہلے پہلے نکاح سے روکنا یہ اس کو مقتضی ہے کہ عورت کو ان امور سے منع کیا ذلک من سد الذریعۃ إلی طمعھا في الرجال۔ وطمعھم فیھا بالزینۃ والخضاب والتطیب، فإذا بلغ الکتاب أجلہ صارت محتاجۃ إلی ما یرغب في نکاحھا، فأبیح لھا من ذلک ما یباح لذات الزوج، فلا شيء أبلغ في الحسن من ھذا المنع والإباحۃ، ولو اقترحت عقول العالمین لم تقترح شیئًا أحسن منہ۔ جاوے جو عورتیں اپنے خاوندوں کے لیے کیا کرتی ہیں۔ نیز اس میں اس بات کا مسدود کرنا ہے کہ عورت کو مردوں کی طمع ہو اور اس کی زینت و اسباب کے ملاحظہ سے اس کی طرف مردوں کی چشمِ طمع دراز ہو۔ پس جب عدت ختم ہوجاوے تو وہ ان امور کی محتاج ہوئی جو محرک