احکام اسلام عقل کی نظر میں - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
اس لیے زبان اور دیگر اعضا کا فعل دل کی حالت پر قرینہ قویہ اور اس کا مقام قائم ہوتا ہے اور اسی چیز سے قلبی حالت کا انضباط ہوسکتا ہے، اس لیے ان باطنی حالاتِ مطلوبہ کے مناسب ظاہری ارکان و شروط مشروع فرمائے گئے۔حقیقتِ نماز : جب آدمی اپنے پروردگار سے کسی مصیبت کے رفع ہونے یا کسی نعمت کے ملنے کی درخواست کرتا ہے اس وقت زیادہ مناسب یہی ہوتا ہے کہ تعظیمی افعال اور اقوال میں مستغرق ہوجائے، تاکہ اس کی ہمت کا جو کہ اس درخواست کی روح ہے کچھ اثر پڑسکے، چناںچہ نمازِ استسقا اسی وجہ سے مسنون ہوئی ہے۔ پس نماز میں اصلی امورتین ہیں: ۱۔ خدا تعالیٰ کی بزرگی اور جلال دیکھ کر دل سے عاجزی کرنا۔ ۲۔ خدا تعالیٰ کی عظمت اور اپنی خاکساری کو بذریعۂ زبان خوش بیانی سے ظاہر کرنا۔ ۳۔ اس خاکساری کی حالت کے موافق اعضا میں ادب کا استعمال کرنا۔ چناںچہ اس امر میں کسی کا شعر ہے: أفادتکم النعماء مني ثلاثۃ یدي ولساني والضمیر المحجبا یعنی تمہاری نعمتوں نے میری تین چیزیں تم کو حوالہ کردیں: میرے ہاتھ اور زبان اور پوشیدہ دل۔ افعالِ تعظیمی میں سے یہ بھی ہے کہ خدا کے حضور میں کھڑا ہو کر مناجات کرے اور کھڑے ہونے سے بھی زیادہ تعظیم اس میں ہے کہ اپنی خاکساری اور پروردگار کی عزت وبرتری کا خیال کرکے سرنگوں ہوجائے، کیوںکہ تمام لوگوں اور بہائم میں فطری امر ہے کہ گردن کشی غرور اور تکبر کی علامت ہے اور سرنگوں ہونا نیازمندی اور فروتنی کی علامت ہے۔ خدا تعالیٰ فرماتا ہے: {فَظَلَّتْ اَعْنَاقُہُمْ لَہَا خٰضِعِیْنَ}1 یعنی ان کی گردنیں عاجزی سے اس نشانی کے سامنے جھک جائیں۔ اور اس سے بھی زیادہ تعظیم کی بات یہ ہے کہ اس کے حضور میں اپنے سر کو زمین پر رگڑ دے جو تمام اعضا میں سب سے زیادہ بزرگ اور حواسِ انسانی کے جمع ہونے کی جگہ ہے اور یہی تینوں قسم کی تعظیمیں تمام لوگوں میں رائج ہیں، وہ ہمیشہ اپنے سلاطین اور امرا کے حضور میں ان ہی کو استعمال کرتے ہیں، اور ان سب صورتوں میں وہ صورت سب میں عمدہ ہے