احکام اسلام عقل کی نظر میں - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
وضو کے لیے سات اندام مخصوص ہونے کی وجہ : ۔ انسان کی بناوٹ اور وضع پر غور کرو تو تم پر واضح ہوگا کہ اس کے سات اخلاقی اعضا جن پر تمام شرائع و قوانین کا دار و مدار ہے، وہ ذو وجہین و ذو قوتین یعنی دو رخے اور دوہری قوتوں والے ہیں۔ اور وہ مندرجہ ذیل ہیں: زبان، آنکھ، کان، دماغ، سر (جس میں ناک بھی شامل ہے) ہاتھ، پاؤں، شرم گاہ، یہی اعضا ہیں جن کے ساتھ اخلاقی شریعت بلکہ قوانینِ معاش و معاد کا تعلق ہے۔ اور وہ ذو وجہین اس طرح ہیں کہ ان ہی سے تو انسان خدا تعالیٰ کی نافرمانی کا مرتکب ہو کر اپنے لیے سات دوزخ کی راہ بناتا ہے، اور ان ہی کے وسیلے سے خدا تعالیٰ کی فرماں برداری و اطاعت کرکے سات بہشت اپنے اعمالِ حسنہ کے بدلہ میں اور ایک زائد بطورِ انعام و اکرام پاتا ہے، کیوںکہ کریم کا یہ طریق ہے کہ وہ اپنی خوشی و رضا کے اظہار میں حقِ موعود سے بڑھ کر اجرت دیا کرتا ہے۔ ۲۔ وضو میں سات انداموں کو دھونا ساتوں قسم کے اصولِ جرائم سے تائب ہونے کی طرف ایما ہے۔ چناںچہ آیت: {اِنَّ اللّٰہَ یُحِبُّ التَّوَّابِیْنَ وَ یُحِبُّ الْمُتَطَہِّرِیْنَO}1 میں ہر طہارت کنندہ کو باطنی پاکیزگی و صفائی اور انابت الی اللہ اور ترکِ گناہ کی طرف توجہ دلائی گئی ہے۔ پس سات انداموں کے لیے وضو کا مخصوص ہونا ان کو ساتوں قسم کے گناہوں سے دھونے اور سیئات سے دست برداری دینے کی طرف اشارہ ہے، تاکہ انسان آثارِ دوزخ سے نجات پائے اور قابلِ د خولِ بہشت ہو۔ اسی امر کی طرف آں حضرت ﷺ ارشاد فرماتے ہیں: ما منکم من أحد یتوضأ فیسبغ الوضوء، ثم یقول: اللّٰھم اجعلني من التوابین، واجعلني من المتطہرین إلا فتحت لہ أبواب الجنۃ الثمانیۃ یدخل من أیھا شاء۔ یعنی تم میں سے کوئی ایسا شخص نہیں ہے جو پورا پورا وضو کرے اور پھر اللّٰھم اجعلني من التوابین، واجعلني من المتطہرین پڑھے مگر اس کے لیے آٹھوں بہشتوں کے دروازے کھل جاتے ہیں، جس دروازے سے چاہے داخل ہو۔ یہ حدیث اس بات پر دلالت کرتی ہے کہ وضو کا تقرر من جملہ اور وجوہ کے توبہ وصفائی دل کے لیے بھی ہے، اور ساتوں انداموں کا دھونا اسی وجہ سے ہے کہ یہی اعضا درکاتِ جہنم اور یہی اعضا درجاتِ بہشت کے راستے ہیں۔ راہِ جنت و نار ایں اعضائے تست