احکام اسلام عقل کی نظر میں - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
لوگوں کے بڑے بڑے گروہوں کو خد اتعالیٰ کا کلام سنایا جاتا ہے اور ان کو تبلیغِ احکام کی جاتی ہے، کیوںکہ ان کو ایسے اجتماع کا موقع دیر کے بعد ملتا ہے اور یہ امرِ رسالت کے اعظم مقاصد میں سے ہے۔ چناںچہ اس امر کے متعلق علامہ حضرت ابنِ قیم یوں ہی فرماتے ہیں: إذا عارض في ذلک معارض أرجح منہ، کالمجامع العظام في العیدین والجمعۃ والاستسقاء والکسوف، فإن الجھر حینئذٍ أحسن وأبلغ في تحصیل المقـصود، وأنـفع للجمع۔ وفیہ من قرائۃ کلام اللّٰہ علیھم وتبلیغہ في المجامع العظام ما ھو من أعظم مقاصد الرسالۃ۔ الغرض ایسی نمازوں میں قرآن پاک کا جہر سے پڑھنا مقرر کیا گیا، تاکہ لوگوں کو قرآن کے اندر تدبر کا موقع ملے اور اس میں قرآن کی عظمت بھی پائی جاتی ہے۔جمعہ و عیدین وغیرہ میں تقررِ خطبہ کی وجہ : نمازِ جمعہ و عیدین و کسوف و استسقا میں خطبہ بھی مقرر کیا گیا،تاکہ جو لوگ ناواقف ہیں وہ واقف ہوجائیں اور تبلیغِ اسلام و تلقینِ احکامِ الٰہی ان کو کما ۔ّحقہ ہوجاوے اور وہ واقف و عالم ہوجاویں، اور جو لوگ باوجود واقف و عالم ہونے کے غافل ہیں ان کے لیے یاد دہانی ہوجاوے اور وہ ہوشیار ہوجائیں۔ نماز کے ہر دو رکعت کے درمیان التحیات مقرر ہونے کی وجہ: چوں کہ اصل میں نماز دو ہی رکعت مقرر ہوئی تھی اور باقی رکعتیں ان کی تکمیل کے واسطے ہیں، اس واسطے ہر دو رکعت کے بعد تشہد مقرر ہوا تاکہ اصل اور فرع میں تمیز ہوجاوے، اور اسی تمیز کے لیے پہلی دو رکعتوں میں فاتحہ کے ساتھ ضمِ سورت بھی واجب ہوا اور آخری دو رکعتوں کے ساتھ ضمِ سورت مقرر نہیں ہوا۔نماز میں تقررِ تحیہ کی وجہ : جب حکم نامۂ الٰہی کے پڑھنے سے فراغت ہوئی تو حضورِ الٰہی میں بیٹھ جانے کی اجازت عطا ہوئی اور اس سے پوچھا جاتا ہے کہ ہمارے حضور میں کیا تحفہ لائے ہو؟ تو اس وقت دو زانو بیٹھ کر اس امر کا اظہار کیا جاتا ہے کہ اے خدا! تعظیماتِ قلبی اور عباداتِ بدنی اور مالی کا مستحق تو ہی ہے اور یہ تیری ہی حضور کے لائق ہے، لہٰذا میرا سارا مال و بدن اس امر کے لیے تیرے حضور میں ہے۔