احکام اسلام عقل کی نظر میں - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
چوہے اور بلی کا جھوٹا پاک ہونے کی وجہ : اگر شریعت کا حکم ان جانوروں کی نجاست کا ہوتا تو اس میں اُمت پر حرجِ عظیم و مشقتِ کثیر واقع ہوتی کیوںکہ یہ جانور شب و روز لوگوں کے فرشوں اور کپڑوں اور ماکولات و مشروبات پر پھرتے رہتے ہیں۔ جیسا کہ آں حضرت ﷺ بلی کے باب میں اس امر کی طرف ایما فرماتے ہیں: إنھا لیست بنجسۃ؛ لأنھا من الطوافین علیکم والطوافات۔کتے اور بلی کے جھوٹے میں فرق ہونے کی وجہ : ۔ کتا ایک ملعون جانور ہے جس سے فرشتے نفرت رکھتے ہیں۔ وجہ یہ ہے کہ کتا شیطان سے بہت مشابہت رکھتا ہے، کیوں کہ اس کی فطرت میں غصہ و لعب اور گندگی سے آلودہ رہنا اور لوگوں کو ایذا دینا اور شیطانی الہام کو قبول کرنا پایا جاتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ حدیث میں ہے کہ بغیر عذر کتے سے مخالطت کرنے سے دو قیراط ثواب کم ہوجاتا ہے۔ ۲۔ کتا جو چیز کھاتا ہے اس کے ساتھ اس کا منہ آلودہ ہوجائے تو منہ کو صاف نہیں کرتا، بخلاف بلی کے کہ وہ اپنے منہ کو پونچھ کر چاٹ کر صاف کرلیتی ہے۔برتن میں کتے کے منہ ڈالنے یا ا س سے پانی وغیرہ پینے سے اس برتن کو سات بار دھونے سے اس کے پاک ہونے کی حکمت : قال رسول اللّٰہ ﷺ: إذا ولغ الکلب في الإناء فاغسلوہ سبع مرات، وعفروہ الثامنۃ بالتراب۔ یعنی کسی برتن میں کتا پانی پی جائے یا کھا جائے تو اس برتن کو پاک کرنے کے لیے سات بار دھو ڈالو اور آٹھویں بار اس کو مٹی سے مانجھ دو۔ کتے کے لعاب کی رطوبت کا اثر بہت قوی اور زہریلا ہوتا ہے اور وہ برتن وغیرہ ہر ایک چیز میں یکساں ہوتا ہے۔ جو شخص کتے کا پس خوردہ یا کتے کے متاثر برتن میں کھانا کھائے یا پانی وغیرہ پئے بالضرور اس میں اس کی درندگی و بد اخلاق کا اثر سرایت کر جاتا ہے۔ لہٰذا آں حضرت ﷺ نے اس برتن کو جس میں کتے نے پانی پیا کھایا ہو اس کو بکثرت دھونے کا حکم فرمایا، اور سات بار کی تعداد کثرت سے دھونے کی تاکید پر دال ہے اور سات بار تک دھونے کی تعیین اس امر پر دال ہے