احکام اسلام عقل کی نظر میں - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
اور حاجت سے زائد ہونا، مگر جانور انِ عاملہ میں یہ دونوں امر نہیں ہوتے، بدیں وجہ ان میں زکاۃ مقرر نہیں ہوئی۔موالیدِ ثلاثہ میں زکاۃ واجب ہونے کی حکمت : واضح ہو کہ خدا تعالیٰ نے زکاۃ موالیدِ ثلاثہ میں واجب ٹھہرائی ہے اور وہ تین ہیں: معدن، نباتات، حیوان۔ پس معدن کی قسم تو سونا اور چاندی ہے اور نباتات کی قسم گندم، جو، خرما ہیں اور حیوان کی قسم اونٹ، گائے، بکری ہے۔ پس جملہ موالدات اس میں شامل ہوگئے۔خاندانِ نبوی ﷺ کے لیے حرمتِ صدقات کی وجہ : آں حضرت ﷺ فرماتے ہیں: إن ھذہ الصدقات إنما ھي من أوساخ الناس، وإنھا لا تحل لمحمد ولا لآل محمد ﷺ۔ یعنی صدقات لوگوں کا میل ہوتے ہیں، اس لیے یہ نہ محمد ﷺ کے لیے حلال ہیں اور نہ اولادِ محمد ﷺ کے لیے حلال ہیں۔ اور ایک دوسری حدیث میں آیا ہے: نحن أھل البیت، لا تحل لنا الصدقۃ۔ ہم اہلِ بیت ہیں، ہمارے لیے صدقہ حلال نہیں ہے۔ اہلِ بیت سے مراد بنو ہاشم، آل علی ؓ و عباس ؓ و جعفر ؓ وعقیل ؓ و حارث ؓ بن عبدالمطلب ہیں۔ صدقات کے میل ہونے کی وجہ یہ ہے کہ صدقات کے دینے سے گناہ دور ہوتے ہیں اور بلا رفع ہوتی ہے اور ان باتوں میں صدقات انسان کا فدیہ ہوتے ہیں۔ اس لیے ملائے اعلیٰ کے ادراکات میں یہ صدقات ان صورتوں میں ظاہر ہوتے ہیں۔ اس حکم میں دوسرا یہ راز ہے کہ آں حضرت ﷺ اگر خود بنفسِ نفیس صدقہ لیتے اور اپنے عزیزوں اور ان لوگوں کے لیے جن کا نفع اپنا ہی نفع ہے تجویز فرماتے تو اس بات کا احتمال ہو تاکہ لوگ آپ سے بدگمان ہوتے اور آپ کے حق میں وہ باتیں کہتے جو بالکل لغو ہوتیں، اس لیے آں حضرت ﷺ نے اس دروازہ کو بالکل بند کردیا اور اس بات کو ظاہر فرمایا کہ صدقات کے منافع ان ہی کی یعنی دینے والوں کی طرف عائد ہوتے ہیں اور ان ہی کے اغنیا سے لے کر ان ہی کے فقرا کو واپس کردیے جاتے ہیں۔ یہ ان کے حق میں بڑی رحمت اور مہربانی اور بھلائی کا پہنچانا اور برائی سے بچانا ہے۔