احکام اسلام عقل کی نظر میں - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
خاص ہم سے استعانت چاہتے ہیں اور خاص ہمارے لیے عبادت کا اقرار کیا کرتے ہیں اور اس طرح وہ راستہ جو ہر قسم کی بہتری کا جامع ہے مانگا کرتے ہیں۔ اور ان لوگوں کے طریقے سے جن پر ہمارا غصہ ہوا ہے اور جو گمراہ ہیں پناہ مانگا کرتے ہیں اور بہتر دعا وہی ہوتی ہے جو جامع ہوتی ہے۔ فاتحہ میں اوّل خدا تعالیٰ کی تعریف اور اس کی تربیت عام اور اس کی رحمتِ عامہ اور خاصہ اور اس کی مالکیت اور اختیارِ جزا و سزا کا ذکر کرکے خدا سے ہدایت کی دُعا مانگی جاتی ہے۔فاتحہ کے ساتھ ضمِ سورت کا راز : جب کہ فاتحہ عرض و سوال ہے تو سورت قرآن کا اس کے بعد پڑھنا اس سوال و عرض کا جواب ہے، جس میں مفصل طور پر تمام انسانی کامیابیوں کا راز ہے۔ جب سوال {اِھْدِنَا الصِّرَاطَ الْمُسْتَقِیْمَ}1 کے بعد سورت پڑھی گئی تو بدلالت {ذٰلِکَ الْکِتٰبُ لَارَیْبَ فِیْہِج ھُدًی لِّلْمُتَّقِیْنَ}2کے یہ معلوم ہوا کہ سائل کا سوال پورا ہوگیا اور اس کی اُمید پوری ہوگئی، اس لیے اس انعام کے شکریہ میں آداب و نیاز بجا لانا اس کے ذمہ ضروری ہوا۔ یہ حکمتِ ۔ّبین ہے کہ رکوع و سجود مثل آدابِ نیاز کے ہیں جو عطائے انعام کے وقت بجا لائے جاتے ہیں۔ گویا بندہ کا اپنے خدا تعالیٰ سے طلبِ ہدایت کا سوال ایسا ہوتا ہے جیسا مریض طبیب سے دوا کی درخواست کرتا ہے کہ امراضِ اعمالِ نامناسبہ و اعتقاداتِ ردیہ سے خلاصی ہو، پس خدا تعالیٰ اس کو فرماتا ہے کہ اپنے مرضوں کے رفع کی دوا میرے کلام سے لو اور اس سے کچھ پڑھ لو، یہی ایک دوا عام امراض: فسق و شرک و رِیا و کبر، حسد و حقد وغیرہ کے لیے کافی و شافی ہے۔ اس کی تلاوت سے تم کو اپنی بیماریوں کی دوا ملے گی، اس لیے نمازی فاتحہ کے علاوہ کچھ قدر قرآنِ کریم سے بھی پڑھتا ہے۔ گویا فاتحہ ایسی ہے جیسے مریض طبیب کے آگے اپنا حالِ زار بیان کرتا ہے اور فاتحہ کے ساتھ ضمِ سورت کرنا ایسا ہے جیسا کہ طبیب کا بیمار کو دوا بتا دینا اور اس کو اس کا شکریہ سے قبول کرلینا۔حقیقتِ رکوع و سجود : ۔ غور سے دیکھئے تو رکوع و سجود ان دونوں حالتوں پر دلالت کرتے ہیں جو بندۂ سراپا اطاعت کو وقتِ سوال و استماع مژدۂ انجاحِ حاجت ہونی چاہییں، جیسا اوپر ابھی مذکور ہوا۔ ۲۔ جب احکم الحاکمین کا پروانہ قرآن کریم پڑھا گیا تو اس کی امتثالِ امر کے لیے جھکنا اور سجدہ کرنا جو اطاعت و فرماں برداری پر دلالت کرتے ہیں لازم ہوا، کیوںکہ جب حکام کی طرف سے رعیت کو حکم نامہ آتا ہے اور ان کو پڑھ کر سنایا جاتا ہے تو اس حکم نامہ کی اطلاع یابی واطاعت کا ایک نمونہ ظاہر ہوا کرتا ہے۔ سو رکوع و سجود اس حکمِ الٰہی کی اطاعت پر دال ہیں جو