احکام اسلام عقل کی نظر میں - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
نماز میں سترہ کا راز : اس میں بھید یہ ہے کہ نماز شعائرِ الٰہی میں سے ہے اور اس کی تعظیم واجب ہے اور چوںکہ نماز اس حالت کے ساتھ تشبیہ مراد ہے جو غلام کو اپنے مولا کے سامنے سکون اور خاموشی کے ساتھ خدمت کے لیے کھڑے ہوتے وقت ہوا کرتی ہے، اس واسطے نماز کی ایک تعظیم یہ بھی مقرر کی گئی ہے کہ کوئی گزرنے والا نمازی کے سامنے ہو کر نہ گزرے، کیوںکہ آقا اور اس کے غلاموں کے درمیان سے جو اس کے سامنے کھڑے ہوئے ہیں گزرنا سخت بے ادبی ہے۔ چناںچہ حضرت ﷺ فرماتے ہیں: إن أحدکم إذا قام في الصلاۃ، فإنما یناجي ربہ بینہ وبین القبلۃ۔ یعنی تم میں سے جب کوئی نماز کے لیے کھڑا ہوتا ہے تو وہ اپنے ربّ سے عرض معروض کرتا ہے جو کہ اس کے اور قبلہ کے درمیان ہوتا ہے۔ نیز نمازی کے سامنے گزرنے سے اس کا دل اکثر بٹ جاتا ہے، اسی واسطے نمازی کو استحقاق ہے کہ آگے سے گزرنے والے کو ہٹا دے۔ پس ان دونوں حکمتوں سے سترہ مقرر کیا گیا، تاکہ اس کے باہر سے گزرنے میں ان دونوں خرابیوں سے حفاظت رہے۔ اسی کو آں حضرت ﷺ فرماتے ہیں: إذا وضع أحدکم بین یدیہ مثل مؤخرۃ الرحل فلیصل، ولا یبال بمن مر وراء ذلک۔ یعنی تم میں سے جب کوئی اپنے سامنے کجاوے کے پشتے کے برابر کوئی چیز رکھ لے تو پھر وہ نماز پڑھتا رہے اور اس سے پرے کو جو کوئی گزرے اس کی کچھ پروا نہ کرے۔ اس میں بھید یہ ہے کہ چوں کہ مطلق گزرنے سے ممانعت کرنے میں حرجِ عظیم تھا۔ اس واسطے آپ نے سترہ کے کھڑا کرنے کا حکم دیا، تاکہ ظاہر میں نماز کی زمین دوسری زمین سے علیحدہ ہوجاوے اور اس علیحدگی کے سبب پاس سے گزرنا بھی طبعاً ایسا ہی سمجھا جاوے جیسے دور سے گزرنا۔مقبرہ میں نماز پڑھنے سے ممانعت کی وجہ : مقبرہ کے اندر نماز سے ممانعت کی یہ وجہ ہے کہ لوگ وہاں نماز پڑھتے پڑھتے بتوں کی طرح اولیا اور علما کی قبروں کی پرستش نہ شروع کردیں