احکام اسلام عقل کی نظر میں - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
چہارم حکمتِ وضو غلبۂ ملکیت بر بہیمیت : جب طہارت کی کیفیت نفس میں راسخ ہوجاتی ہے تو ہمیشہ کے لیے نورِ ملکی کا ایک شعبہ اس میں ٹھہر جاتا ہے اور بہیمیت کی تاریکی کا حصہ مغلوب ہوجاتا ہے۔پنجم حکمتِ وضو از دیادِ عقل : طہارت سے طبیعت میں عقل کا مادّہ بڑھتا رہتا ہے اور جہاں عقل تام ہوگئی وہاں حضورِ الٰہی بھی تام ہوگا۔ششم حکمتِ وضو عودِ نور و سرور : گناہوں اور کسل کے باعث جو روحانی نور و سرور اعضا سے سلب ہوچکا تھا وضو کرنے سے دوبارہ ان میں عود کر آتا ہے۔ یہی روحانی نور قیامت میں اعضائے وضو میں نمایاں طور پر درخشاں ظاہر ہوگا۔ چناںچہ آں حضرت ﷺ فرماتے ہیں: إن أمتي یأتون یوم القیامۃ غرا محجلین من آثار الوضوء۔ فمن استطاع منکم أن یستطیل غرتہ فلیفعل۔ یعنی قیامت کے دن میری اُمت جب آوے گی تو وضو کے آثار سے ان کے ہاتھ پاؤں اور چہرے روشن ہوں گے، اس لیے تم میں سے جو کوئی اپنی روشنی بڑھا سکے وہ بڑھائے۔ ایک دوسری حدیث میں آیا ہے: تبلغ الحلیۃ من المؤمن حیث یبلغ الوضوء۔ یعنی جہاں تک وضو کا پانی پہنچے گا وہاں تک مؤمن کو جنت کا زیور پہنایا جاوے گا۔ہفتم حکمتِ وضو قربِ ملائکہ : طہارت کی وجہ سے انسان کو فرشتوں کے ساتھ قرب و اتصال ہوجاتا ہے۔ لہٰذا وہ اس قابل ہوجاتا ہے کہ خدا تعالیٰ کے دربار میں اس کو شرفِ باریابی عطا ہو، کیوںکہ طہارت کی وجہ سے انسان کو شیاطین سے ۔ُبعد ہوجاتا ہے۔