احکام اسلام عقل کی نظر میں - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
تحیۂ نماز میں آں حضرت ﷺ پر سلام مقرر ہونے کا راز: نماز میںنبی ﷺ کے واسطے بھی سلام مقر کیا گیا، تاکہ نبی ﷺ کی یاد دل سے نہ بھلائیں اور ان کی رسالت کا اقرار کرتے رہیں اور نعمتِ اسلام اور آپ کی تبلیغِ رسالت کی قدر دانی کریں اور اس کے شکریہ میں آپ پر سلام بھیجیں۔ من لم یشکر الناس لم یشکر اللّٰہ۔ یعنی جو لوگوں کا شکر گزار نہ ہو وہ خدا کا کب شکر کرسکتا ہے۔ اس طرح سے آں حضرت ﷺ کا کچھ حق ادا ہوجائے گا، لہٰذا تحیہ میں آں حضرت ﷺ پر سلام مقرر ہوا۔تحیۂ نماز میں عام مؤمنین و صلحا پر سلام مقرر ہونے کی حکمت : نماز میں السلام علینا وعلی عباد اللّٰہ الصالحین میں سلام کو عام کردیا گیا یعنی ہم پر سلام اور خدا کے نیک بندوں پر سلام۔ آں حضرت ﷺ نے فرمایا کہ ’’جب بندے کی زبان سے یہ نکلا تو ہر ایک نیک بندے کو جو کہ آسمان و زمین میں ہے سلام پہنچ جائے گا‘‘۔ اس میں تعمیمِ سلام حقِ ہمدردیٔ بنی نوع کی بجا آوری کے لیے ہے۔حکمتِ اشارہ بالسبابہ : حضرت شاہ ولی اللہ لکھتے ہیں کہ اس میں بھید یہ ہے کہ انگلی کے اُٹھانے میں توحید کی طرف اشارہ پایا جاتا ہے، جس کی وجہ سے قول و فعل میں مطابقت ہوجاتی ہے اور توحید کے معنی آنکھوں کے سامنے متمثل ہوجاتے ہیں۔نماز میں حکمتِ منعِ أشکالِ مکروہہ : نماز میں ان امور کے عمل میں لانے کا حکم ہے جو وقار اور عاداتِ حسنہ پر دال ہوں اور ان کو عاقل پسند کریں اور ایسے عادات نماز میں ظاہر نہ ہونے چاہییں جن کو غیر ذوی العقول کی طرف نسبت کرتے ہیں، مثلاً: جیسے مرغ کی طرح ٹھونگ مارنا، کتے کی طرح بیٹھنا، لومڑی کی طرح زمین پر لیٹنا، اونٹ کی طرح بیٹھنا اور