احکام اسلام عقل کی نظر میں - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
ہر ذی وسعت مسلمان پر صدقہ فطر ایک صاع جو یا چھوارے یا نصف صاع گندم مقرر ہونے کی وجہ: نبی ﷺ نے صدقہ فطر ہر غلام اور آزاد، مرد اور عورت، چھوٹے اور بڑے پر ایک صاع چھوارے یا جو یعنی انگریزی نمبری سیر سے ساڑھے تین سیر پختہ گندم جس ظرف میں آجاویں کہ وہ ظرف ایک صاع کا ہوتا ہے اس ظرف کو بھر کر چھوارے یا جو اس لیے مقرر فرمائے ہیںکہ غالباً یہ مقدار ایک چھوٹے کنبے کو ایک روز کے لیے کافی ہوتی ہے۔ اس سے فقیر و مسکین کی حاجت پورے طور سے رفع ہوجاتی ہے اور غالباً کوئی شخص ایک صاع دینے سے ضرر بھی نہیں پاتا۔ اور جو کے ایک صاع کی جگہ گندم کا نصف صاع مقرر کیا گیا ہے، کیوںکہ اس وقت بنسبت جو کے گیہوں کی گرانی تھی، اس لیے امرا اس کو کھا سکتے تھے اور مساکین گیہوں نہ کھاتے تھے۔باب العیدین تقررِ عید الفطر کا راز : ۔ ہر قوم میں کوئی نہ کوئی دن ایسا ضرور ہوتا ہے جس میں عام طور سے خوشی منائی جاتی ہے، بہت عمدہ لباس پہنا جاتا ہے اور عمدہ کھانے کھائے جاتے ہیں، چناںچہ حدیث شریف میں ہے: لکل قوم عید وھذا عیدنا۔ یعنی ہر قوم کی ایک عید ہے اور یہ ہماری عید ہے۔ ۲۔ یہ وہ دن ہے کہ جب لوگ اپنے روزوں سے فارغ ہوچکتے ہیں اور ایک طرح کی زکاۃ ادا کرچکتے ہیں تو اس دن ان کے لیے دو قسم کی خوشیاں جمع ہوجاتی ہیں: طبعی اور عقلی۔ طبعی خوشی تو ان کو اس لیے حاصل ہوتی ہے کہ روزہ کی عبادت شاقہ سے فارغ ہوجاتے ہیں اور محتاجوں کو صدقہ مل جاتا ہے اور عقلی خوشی یہ ہے کہ خد اتعالیٰ نے عبادتِ مفروضہ کے ادا کرنے کی ان کو توفیق عطا فرمائی اور ان کے اہل و عیال کو اس سال تک باقی رکھنے کا ان پر انعام کیا، اس لیے ان خوشیوں کے اظہار کا حکم ہوا۔