احکام اسلام عقل کی نظر میں - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
پاک ہے اور پاک کو چاہتا ہے اور ہر قسم کی گندگی اور میل سے اس کو نفرت و کراہت ہے، بلکہ دوسرے بادشاہ بھی چوں کہ اس پاک ذات کی تجلیٔ دستِ قدرت سے قائم ہوتے ہیں، اس لیے ان میں بھی پاکی و نظافت کا لحاظ اسی پاک ذات کے پر تو سے دل نشین ہوتا ہے جو کہ عین مناسبِ فطرتِ صحیحہ و سلیمہ ہے اور خدا تعالیٰ تو بالذات پاک ہے، پس وہ پاکی اور طہارت کو بدرجہ اولیٰ چاہتا ہے، اس لیے نماز میں پاکی مکان کی اور ستھرائی لباس کی ضروری شرائط قرار دیے گئے ہیں، یہی وجہ ہے کہ وہ فرماتا ہے: {وَثِیَابَکَ فَطَہِّرْO وَالرُّجْزَ فَاہْجُرْO}1 یعنی اپنے لباس کو پاک کر اور گندگی سے کنارہ کر۔ ۲۔ ناپاکی اور میل سے شیاطین کو مناسبت ہے، اس لیے خدا تعالیٰ کے حضور میں کھڑے ہونے کے وقت شیاطین کے ساتھ مناسبت رکھنے والی اَشیا سے بہ کلی قطع تعلق اور کنارہ چاہیے، ورنہ حضورِ دل میں خلل ہوگا۔نماز کے لیے تعیینِ ارکان و شروط کا راز : اگر لوگوں کے لیے عبادت کے ارکان اور شروط معین نہ ہوں تو وہ بے بصیرتی سے ہاتھ پاؤں مارتے رہیں۔ پس احکامِ الٰہیہ کی تکلیف جب ہی مکمل ہوتی ہے کہ ان کے لیے اوقات و ارکان و شروط سب قرار دیے جائیں اور چوںکہ دل کے اندر خدا تعالیٰ کے لیے خضوع کا ہونا اور اس کی طرف توجہ کا بطورِ تعظیم اور رغبت اور خوف کے ہونا ایک پوشیدہ امر ہے، اس لیے خارج میں بھی اس کے واسطے کوئی ایسا امر ہونا چاہیے جس سے اس کا انضباط ہوسکے، اس لیے نبی ﷺ نے اس کو دو چیزوں میں منضبط کیا: ایک تو یہ کہ زبان سے اللہ اکبر کہے، اس واسطے کہ انسان کی ۔ِجبلت میں یہ بات داخل ہے کہ جب اس کے دل میں کوئی بات جمتی ہے تو اس کی زبان اور تمام اعضا اسی کے موافق حرکت کرتے ہیں، چناںچہ آں حضرت ﷺ فرماتے ہیں: إن في جسد ابن آدم مضغۃ، إذا صلحت صلح الجسد کلہ۔ یعنی آدمی کے بدن میں ایک گوشت کا ٹکڑا ہے (یعنی قلب)، جب وہ درست ہوتا ہے تو سارا بدن درست ہوتا ہے۔