احکام اسلام عقل کی نظر میں - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
یعنی جب تم میں سے کسی کو ولیمہ کی مسنون دعوت میں بلایا جائے تو چلا آوے۔نکاح میں تقررِ گواہ و اعلان کی وجہ : سب انبیا و ائمہ اس بات پر متفق ہیں کہ نکاح کو شہرت دی جائے، تاکہ حاضرین کے سامنے اس میں اور زنا میں تمیز ہوجاوے۔ لہٰذا گواہ بھی مقرر ہوئے اور مزید شہرت کے لیے مناسب ہے کہ ولیمہ کیا جائے اور لوگوں کو اس میں دعوت دی جاوے۔ اس کا اظہار کیا جاوے کہ دوسرے لوگوں کو بھی خبر ہوجاوے اور بعد میں کوئی خرابی پیدا نہ ہو۔تعیینِ عقیقہ اور بچہ کا سر منڈانے کی وجہ : اہلِ عرب اپنی اولاد کا عقیقہ کیا کرتے تھے۔ عقیقہ میں بہت سی مصلحتیں تھیں جن کا رجوع مصلحت ملیہ اور مدنیہ اور نفسیہ کی طرف تھا، اس لیے آں حضرت ﷺ نے اس کو برقرار رکھا، خود بھی اس پر عمل کیا اور اوروں کو بھی اس کی ترغیب دی۔ ۱۔ من جملہ ان مصلحتوں کے ایک یہ ہے کہ عقیقہ میں اولاد کے نسب کی اشاعت ہوتی ہے۔ ۲۔ از اں جملہ سخاوت کے معنی اس میں پائے جاتے ہیں۔ ۳۔ از اں جملہ ایک یہ ہے کہ نصاریٰ میں جب کسی کے بچہ پیدا ہوتا تھا تو وہ زرد پانی سے رنگا کرتے تھے اور اس کو عمودیہ کہتے تھے، یعنی بپتسیمہ اور ان کا قول تھا کہ اس کے سبب سے وہ بچہ نصرانی ہوجاتا ہے، اسی کی مشاکلت کے طور پر اللہ پاک نے فرمایا ہے: {صِبْغَۃَ اللّٰہِج وَمَنْ اَحْسَنُ مِنَ اللّٰہِ صِبْغَۃًز}1 پس مناسب معلوم ہوا کہ ملتِ حنیفہ یعنی دینِ محمدی میں بھی ان کے اس فعل کے مقابلہ میں کوئی ایسا فعل پایا جاوے جس فعل سے اس فرزند کا حنیفی اور ملتِ ابراہیمی و اسماعیلی کا تابع ہونا معلوم ہو۔ سو جس قدر افعال حضرت ابراہیم و اسماعیل ؑ کے ساتھ مختص تھے اور ان کی اولاد میں چلے آتے تھے ان میں سب سے زیادہ مشہور حضرت ابراہیم ﷺ کا اپنے بیٹے حضرت اسماعیل ؑ کے ذبح کرنے پر آمادہ ہونا اور پھر خدا تعالیٰ کا اس کے فدیہ میں ذبحِ عظیم کے ساتھ انعام کرنا ہے اور ان دونوں کے شرائع میں سے زیادہ مشہور حج ہے، جس کے اندر سر منڈانا اور ذبح کرنا ہوتا ہے۔ پس ان باتوں میں ان کے ساتھ مشابہت پیدا کرنا ملتِ حنیفی پر آگاہ کرنا اور اس بات سے اطلاع دینا ہوتا ہے کہ اس فرزند کے ساتھ اس ملت کا برتاؤ