احکام اسلام عقل کی نظر میں - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
کہ وہ نوے برس تک ہمارے ملک میں اس قابل ہیں۔ ۸۔ مشاہدہ کثرتِ زنا۔ جن بلاد میں تعددِ ازواج جائز نہیں ان بلاد میں بضرورتِ صحبت کسی اور سے۔ مندرجہ بالا اسباب ہیں جو تعددِ ازواج کی ضرورت کو بیان کرتے ہیں۔نبی ﷺ کا بنسبت اپنی اُمت کے زیادہ بیویاں کرنے کی وجہ : ۔ جیسا کہ آپ بنی آدم کے مردوں کے لیے رسول تھے ایسا ہی عورتوں کے بھی رسول تھے، لہٰذا ضروری تھا کہ کچھ عورتیں آں حضرت ﷺ کی دائمی صحبت میں رہ کر آں حضرت ﷺ سے تعلیم پا کر دوسری عورتوں کو تعلیم و تبلیغِ اسلام کریں، سو اسی غرض کے لیے آں حضرت ﷺ نے بنسبت اپنی اُمت کے زیادہ بیویاں کی ہیں۔ ۲۔ آپ کی جسمانی و روحانی قوت بنسبت اوروں کے بہت بڑھی ہوئی تھی۔ آپ صومِ وصال یعنی روزہ پر روزہ رکھ لیا کرتے تھے مگر اُمت کو اس سے منع فرمایا۔ لوگوں نے آپ سے عرض کیا کہ آپ تو صومِ وصال رکھتے ہیں، تو فرمایا: ’’تم میں مجھ سا کون آدمی ہے؟‘‘ أبیت عند ربي، ھو یعطعمني ویسقیني۔ یعنی میں اپنے پروردگار کے پاس شب باش ہوتا ہوں، وہ مجھے کھلاتا پلاتا ہے۔ ۳۔ آں حضرت ﷺ کے نکاحوں کے متعلق بڑی غلط فہمی عیسائیوں وغیرہ میں ہے، کیوںکہ آپ کے نکاحوں کی اصلی غرض یا تو محض ہمدردی و ترحم تھا یا مختلف قوموںکو ایک کرنا اور ان کے علاوہ بھی متعدد ملکی مصالح اور دینی اغراض تھیں، مگر ہمارے مخالفین ان کی بنا نفسانی خواہش بتاتے ہیں۔ (نعوذ باللہ) تاریخ شاہد ہے کہ جس وقت آں حضرت ﷺ نے ۲۵ برس کی عمر میں نکاح کیا تو آپ عفت اور پرہیزگاری میں تمام عرب میں مشہور تھے۔ پھر اس کے بعد ۲۵ سال تک یعنی جب تک حضرت خدیجہ ؓ زندہ رہیں آپ نے دوسری بیوی سے نکاح نہیں کیا، حالاںکہ عرب میں تعددِ ازواج کی رسم بلا قید کسی شرط کے مروج تھی۔ پس ان لوگوں کا جو کہ ناحق نیک افعال میں بد اغراض تلاش کرتے ہیں یہ فرض ہے کہ وہ اس کا سبب بھی تلاش کریں، کیوںکہ آں حضرت ﷺ نے ۵۵ سال کی عمر تک جب آپ بوڑھے ہوچکے تھے ایک سے زیادہ بیوی سے نکاح نہیں کیا۔ اگر نفسانی خواہشیں کسی وقت ایک شخص کے دل پر غلبہ پا سکتی ہیں تو وہ جوانی کا وقت ہوتا ہے،