احکام اسلام عقل کی نظر میں - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
لوگ کبر و فخر اور بڑائی اور گھمنڈ اور ناشکری سے حالتِ توبہ و استغفار و عجز و اظہار و فاقہ و مسکنت کی طرف پھر جانے کا اظہار کرتے ہیں۔ پس چادر کا اُلٹا کرنا یہ تصویری زبان سے اظہار ہے اور زبانِ افعال کا اظہار زبانِ اقوال کے اظہار سے زیادہ کامل ہے۔ نیز اس میں یہ امر بھی مرموز ہے کہ تصویری زبان میں افعال واخلاقِ سیئہ سے نجات اور افعال و اخلاقِ حسنہ کی توفیق کے لیے دُعا کی جاتی ہے۔ حضرت ابنِ عربی فرماتے ہیں: أمن کان یستسقي یحول ردائہ تحول عن الأفعال لعلک ترتفي۔ ترجمہ: یعنی اے وہ شخص جو قحط سالی میں نمازِ استسقا پڑھتا اور چادر اُلٹاتا ہے تو اپنے افعالِ بد کو اُلٹ دے اور نیک افعال اختیار کر،تاکہ تو پسندیدۂ حق ہوجاوے۔نمازِ عیدین کے لیے اذان و اقامت مشروع نہ ہونے کی وجہ : چوں کہ روزِ عید میں لوگوں کو نمازِ عید پڑھنے کے لیے اعلام و اعلان کے داعی بکثرت موجود ہوتے ہیں اور تکبیر و تحمید و تہلیل جو کہ یومِ عید میں مشروع ہیں وہ بھی اسی غرض کے لیے ہیں کہ غافل آگاہ ہوجاویں، لہٰذا حکمِ اذان و اقامت ساقط ہوا کیوںکہ اذان و اقامت اعلان و اطلاع کے لیے ہوتی ہیں تاکہ غافل ہوشیار ہوجاویں اور یہ بات روزِ عید میں پہلے ہی سے موجود ہے۔1نمازِ عید میں زیادہ تکبیرات کہنے کی وجہ : چوں کہ یومِ عید میں لوگوںکو حظوظِ نفوس یعنی کھانے پینے پہننے اور لہو و لعب میں مشغول ہو کر خدا تعالیٰ کی بزرگی و جلال و عظمت کو بھول جانے کا قوی مظنہ تھا، لہٰذا ان کی تنبیہ کے لیے نمازِ عیدین میں زیادہ تکبیرات شامل کی گئی ہیں جن سے یہ امر مستحضر رہے کہ اے خدا! تمام کبر و عظمت تیرا ہی حق، ہم سب ہیچ ہیں۔2نمازِ عیدین کی تکبیروں میں کانوں تک ہاتھ اُٹھانے کی حکمت : تکبیراتِ عیدین میں ہاتھوں کا اُٹھانا اس بات کی