احکام اسلام عقل کی نظر میں - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
آں حضرت ﷺ نے خروجِ ریح و بول و براز کے وقت اللّٰھم إني أعوذ بک من الخبث والخبائث۔ اور غفرانک پڑھنے کا امر فرمایا، (یعنی اے میرے خدا! میں نجاستوں اور جنوں اور جنیوں و شیاطین سے آپ کی پناہ مانگتا ہوں اور تیری مغفرت چاہتا ہوں) پس اسی کے بعد امر وضو کا ہوا، کیوںکہ وضو سے نجاست و یبوست و ضعف دور ہوتا اور ملائکہ سے قرب اور شیاطین و خبائث سے دوری حاصل ہوتی ہے۔بول و براز اور جماع کرنے کے وقت خانہ کعبہ کی طرف پشت اور منہ کرنا منع ہونے کی حکمت : ۔ خانہ کعبہ خدا تعالیٰ کے شعائر میں سے ہے۔ پس خانہ کعبہ کی تعظیم خدا تعالیٰ کی تعظیم ہے اور اس میں کمی خدا تعالیٰ کی تعظیم میں کمی ہے، اس لیے خانہ کعبہ کا حج فرض ہوگیا اور اس کی تعظیم کا اس طرح حکم دیا گیا کہ بغیر صفائی اور طہارت کے اس کا طواف نہ کیا کریں۔ نماز میں اس کے سامنے کھڑے ہوں۔ ضرورتِ بشری یعنی بول و براز، جماع کے وقت اس کے سامنے نہ ہوں، نہ اس کی طرف پشت کریں، کیوںکہ یہ امر بے ادبی میں داخل ہے۔ وجہ یہ کہ جس سے عمداً بے ادبی سر زد ہوتی ہے اس کا دل سخت ہوجاتا ہے اور اس کی اس سخت دلی کا اثر اس کے متعلقین و اقارب پر بھی سرایت کرتا ہے۔ بے ادب تنہا نہ خود را داشت بد بلکہ آتش در ہمہ آفاق زد {وَمَنْ یُّعَظِّمْ شَعَـآئِرَ اللّٰہِ فَاِنَّھَا مِنْ تَقْوَی الْقُلُوْبِ}1 یعنی خدا تعالیٰ کے نشانوں کی تعظیم و ادب کرنا ان لوگوں کا کام ہے جن کے دلوں میں تقویٰ ہے۔ لہٰذا آں حضرت ﷺ فرماتے ہیں: إذا أتیتم الغائط فلا تستقبلوا القبلۃ ولا تستدبروھا۔ یعنی جب تم جائے فراغت میں آؤ تو قبلہ کو نہ منہ کرو اور نہ اس کو پشت کرو۔ ۲۔ اس میں یہ حکمت بھی ہے کہ دل کے اندر خدا تعالیٰ کی عظمت کا ہونا چوں کہ ایک باطنی امر ہے، اس واسطے ظاہر میں بھی