احکام اسلام عقل کی نظر میں - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
ہلاکت ہوتا ہے۔ نیز اہلِ عرب کے عرف میں ناک کے لفظ کو عزت اور بڑائی کے محل پر استعمال کرتے ہیں، چناں چہ جب وہ کسی کے لیے بد دعا کرتے ہیں تو کہتے ہیں: أرغم اللّٰہ أنفہ۔ یعنی خدا تعالیٰ اس کی ناک خاک آلود کرے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ خدا اس کو عزت و بڑائی کے مقام سے ذلت میں گرائے۔ پس ناک کو دھونا اپنے کبر و غرور کو چھوڑنے اور خدا تعالیٰ کی درگاہ میں اپنی کسر ِنفسی دکھانے کی طرف ایما ہے۔1وضو میں پاؤں کو ٹخنوں تک دھونے کا راز : ۔ پاؤں کو ٹخنوں تک دھونے میں یہ راز ہے کہ وہ رگیں جو پاؤں سے دماغ کو پہنچتی ہیں وہ کچھ پاؤں کی انگلیوں سے اور کچھ ٹخنوں سے شروع ہوتی ہیں اور ان سب کو دھونے میں شامل کرلینے سے دماغ کے بخاراتِ ردیہ بجھ جاتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ پاؤں کا دھونا ٹخنوں تک وضو میں مقرر ہوا: {وَاَرْجُلَکُمْ اِلَی الْکَعْبَیْنِط}2 یعنی پاؤں کو ٹخنوں تک دھولو۔ ۲۔ چوں کہ پاؤں اکثر ٹخنوں تک ننگے رہتے ہیں اور ان پر اجرامِ موذیہ اور گرد و غبار پڑتا رہتا ہے، لہٰذا پاؤں کو ٹخنوں تک دھونے کا امر ہوا۔ ۳۔ پاؤں کو ٹخنوں تک دھونے میں یہ راز بھی ہے کہ اس سے کم ناتمام عضو ہے، لہٰذا سارے عضو کا دھونا مقرر ہوا تاکہ اس دھونے کا اثر بالاستیعاب ہو۔بحالتِ عدمِ موزہ وضو میں پاؤں کو دھونے کا راز اور موزہ کے مدام نہ ہونے کا راز : پاؤں کا ظاہر ِحال اس امر کا