احکام اسلام عقل کی نظر میں - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
یعنی ماہ رمضان وہ بابرکت مہینہ ہے جس میں قرآن کریم نازل ہوا۔ پس چوںکہ رمضان میں قرآن کریم نازل ہوا لہٰذا یہ مہینہ برکاتِ الٰہیہ کے نزول کا موجب ہے، اس لیے اس میں روزہ رکھنے سے اصل غرض جو {لَعَلَّکُمْ تَتَّقُوْنَ} میں مذکور ہے بوجہ اکمل حاصل ہوجاتی ہے۔ماہِ رمضان میں ختمِ قرآن مسنون ہونے کی وجہ : اس مہینہ میں قرآن کریم کا ختم کرنا اس وجہ سے مسنون ہے کہ قرآنِ کریم کا نزول اسی مہینہ میں ہوا ہے، پس جو شخص اس مہینہ میں قرآن کریم کو ختم کرتا ہے، وہ ساری اصلی اور ظلی برکات کا وارث ہوجاتا ہے۔ وجہ یہ کہ ماہِ رمضان ساری اسلامی برکات و خیرات کا جامع ہے۔ ہر ایک دینی برکت اور خیر جو تمام سال میں کسی کو ملتی ہے وہ اس عظیم الشان ماہ کی برکات و خیرات کے راستہ سے آتی ہے۔ اس مہینہ کی حمیت سارے سال کی حمیت کا باعث ہوتی ہے اور اس مہینہ کا تفرقہ سارے سال کے تفرقہ کا سبب ہوتا ہے، کیوںکہ منبعِ خیرات و برکات مصلحِ عالمِ اصغر و اکبر یعنی قرآن کریم کا قدوم میمنت لزوم ونزول اسی مہینہ میں ہوا ہے۔ {شَہْرُ رَمَضَانَ الَّذِیْٓ اُنْزِلَ فِیْہِ الْقُرْاٰنُ}1 یعنی رمضان کا وہ مہینہ ہے جس میں قرآن کریم اتارا گیا۔تعجیلِ افطارِ روزہ و تاخیر ِسحر کی وجہ : ہر عمل کو اپنے اپنے مناسب موقع پر بجا لانا اعتدال ہے، اگر آں حضرت ﷺ روزہ کی ابتدا و انتہا کی حدِ عملی بیان نہ فرماتے تو بعض لوگ عشا تک روزہ افطار کرتے یا ابتدائے عمل کی حد کو مقدم کردیتے اور پھر ان کی تقلید سے عام بندوں کو تکلیف پہنچتی۔رات کو روزہ مقرر نہ ہونے کی وجہ : چوں کہ رات کا وقت بالطبع ترکِ شہوات و لذات کا ہے۔ لہٰذا اگر رات کا وقت روزہ