احکام اسلام عقل کی نظر میں - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
باقی رہنا بمنزلہ نماز ہی کے ہوجائے، اور غفلت کے اوقات میں خدا تعالیٰ کا ذکر مدِ نظر رہا کرے اور اس کے اطاعت میں دل متعلق رہے۔ اس میں مسلمان کا حال اس گھوڑے کی طرح رہتا ہے جس کی اگاڑی پچھاڑی بندھی ہوتی ہے اور ایک دو دفعہ کودتا ہے اور پھر بے بس ہو کر رہ جاتا ہے۔ اور نماز کی پابندی سے غفلت اور گناہوں کی سیاہی بھی دلوں کے اندر نہیں بیٹھتی۔ ۷۔ تقررِ اوقاتِ خمسہ میں پابندیٔ اوقات کی طرف اور اُمورِ مہمہ میں تاخیر نہ کرنے کی طرف ایما ہے۔ لا تؤخر عمل الیوم لغد۔ یعنی آج کا کام کل پر نہ چھوڑو۔وجہ تعیینِ اوقاتِ پنج گانہ نماز : خدا تعالیٰ نے قرآن کریم میں نماز کے پنج گانہ اوقات کی خصوصیت کی فلاسفی اور حقیقت سمجھنے کے لیے اوقاتِ خمسہ کے اوصافِ مؤثرہ کی طرف توجہ دلائی ہے، چناںچہ وہ فرماتے ہیں: {فَسُبْحٰنَ اللّٰہِ حِیْنَ تُمْسُوْنَ وَحِیْنَ تُصْبِحُوْنَO وَلَہُ الْحَمْدُ فِی السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضِ وَعَشِیًّا وَّحِیْنَ تُظْہِرُوْنَO}1 خدا تعالیٰ کی یاد کا وقت ہے جب تم شام کرو اور جب صبح کرو اور اس کی خوبیاں بیان کی جاتی ہیں آسمانوں میں اور زمین میں اور پچھلے وقت اور دوپہر میں۔ عبارتِ قرآنی سے صاف ظاہر ہو رہا ہے کہ ان اوقات میں زمین اور آسمان کے اندر تغیراتِ عظیمہ واقع ہوتے ہیں جن میں خدا تعالیٰ کے جدید تسبیح و تحمید کا موقع آتا ہے اور ان تغیرات کا اثر انسانی روح اور جسم دونوں پر واقع ہوتا ہے۔ الغرض پنج گانہ نمازیں کیا ہیں؟ وہ تمہارے مختلف حالات کا فوٹو ہیں، یعنی تمہاری زندگی کے لازمِ حال پانچ تغیر ہیں جو تم پر وارد ہوتے ہیں اور تمہاری فطرت کے لیے ان کا وارد ہونا ضروری ہے جن کی تفصیل حسبِ ذیل ہے:وجہ تعیینِ نمازِ ظہر : ۔ پہلے جب کہ تم مطلع کیے جاتے ہو کہ تم پر ایک بلا آنے والی ہے، مثلاً: جیسے تمہارے نام عدالت