احکام اسلام عقل کی نظر میں - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
ضروری ہوا کہ اس نعمت کا شکر اور ان کی کرامت کو یاد کریں، تاکہ ان کی قوتِ بہیمی مغلوب ہو کر خدا تعالیٰ کی طرف ان کی رہنمائی کرلے اور اس کے لیے کوئی بات اس سے زیادہ بہتر نہیں ہے کہ اس دلی اعتقاد کو کسی خاص ظاہر فعل سے جو کہ ان کی خلافِ عادت ہے ظاہر کیا جاوے، اور وہ فعل حضرت ہاجرہ کی اس تکلیف اور مشقت کا نقل کرنا ہے اور ایسے موقعہ پر ایک حالت کا نقل کرنا بدرجہا زبانی باتوں سے زیادہ مفید ہوتا ہے۔حج کے لیے خصوصیتِ مکہ کی وجہ : حج کے لیے ایسے مقام میں جمع ہونا لازم ہوا جہاں خدا تعالیٰ کے نشانات و آیات بینات موجود ہوں، کہ وہ مکہ میں بیت اللہ ہے، جو سب جگہوں سے زیادہ حج کے قابل ہے، اس پر برملا نشاناتِ الٰہی موجود ہیں۔ چناںچہ: ۱۔ حضرت ابراہیم ﷺ نے کہ جن کی نیکی اور خوبی کی شہادت اکثر اُمتوں کی زبان سے ظاہر ہے خدا کے حکم اور وحی سے اس کی بنیاد قائم کی۔ ۲۔ وہ مقام مبدئِ اسلام تھا، پھر اس میں ایسے لوگوں کی یاد گار تھی جن کی محبت اور کوشش سے سخت سے سخت بت پرستی کا دنیا سے استیصال ہوا اور خالص توحید ِالٰہی قائم ہوئی۔ ۳۔ اس میں کیا شک ہوسکتا ہے کہ مکہ معظمہ سے وعظِ توحید شروع ہوا، اس معظم مکان نے مسئلۂ توحید کی تائید کی اور شرک کا استیصال کیا۔ قومی نفاق اور طوائف الملوکی اور خانہ جنگیاں، عرب کے دور کی دختر کشی، شراب خواری اور خطرناک قمار کا اس ملک میں نام و نشان نہ چھوڑا۔ نفاق و کسل و کاہلی کے بدلے آزادی، صبر و ہمت و اخوت، ہمدردی و شجاعت واستقلال و عزم کو پیدا کیا۔حج میں حلقِ سر کی وجہ : حلقِ سر کی وجہ یہ ہے کہ بہت دنوں سر کھلا رہا۔ گرد و غبار پڑا، عام لوگوں کو سامان سر دھونے کا اس سے بہتر اور کیا ہوسکتا ہے کہ سر منڈوا دیں یا بالوں کو کٹوائیں۔ حلق کا حکم جیسا کہ ہماری کتبِ قرآن و حدیث میں مذکور ہے ایسا ہی اس کا رواج اور اس کا ثبوت مقدسہ کتب میں موجود ہے۔1 نذیر یعنی نذر دینے والا جماعت کے خیمہ کے دروازہ پر سر کی منت منڈوائے۔2