احکام اسلام عقل کی نظر میں - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
یعنی حیض کے دنوں میں عورتوں سے کنارہ کرو اور ان کے نزدیک مت جاؤ (یعنی ان سے صحبت نہ کرو) جب تک کہ وہ حیض سے پاک نہ ہولیں۔جنبی و حائض کے لیے قرآن کریم اور نماز پڑھنا ناجائز ہونے کی وجہ : جنابت اور حیض دونوں ایسی حالتیں ہیں جن کو قربِ الٰہی کے ساتھ منافات اور جن میں نجاست سے اختلاط ہے، اور نماز و قرآن کریم کا پڑھنا خدا سے ہم کلام ہونے کا مرتبہ ہے اور خدا کی ہم کلامی کے شرف سے انسان جب ہی مشرف ہوسکتا ہے کہ ہر قسم کی نجاستوں سے پاک و مطہر ہو، کیوںکہ خدا پاک ہے، اس کو ناپاکی سے نفرت ہے۔منی نکلنے سے غسل واجب ہونے کی وجہ اور بول و براز سے عدمِ وجوبِ غسل کا راز : ۔ خروجِ منی سے غسل کا واجب و لازم ہونا اور بول سے واجب نہ ہونا شریعتِ اسلامیہ کی بڑی خوبیوں سے اور رحمت و حکمت و مصلحتِ الٰہی سے ہے، کیوںکہ منی سارے بدن سے نکلتی ہے، اسی لیے خدا تعالیٰ نے منی کا نام ’’۔ُسلالہ‘‘ رکھا ہے، چناںچہ خدا تعالیٰ فرماتا ہے: {وَلَقَدْ خَلَقْنَا الْاِنْسَانَ مِنْ سُلٰلَۃٍ مِّنْ طِیْنٍO}2 یعنی ہم نے پیدا کیا انسان کو مٹی کے کھینچے ہوئے جوہر سے۔ ’’صراح‘‘ میں لکھا ہے: سلالہ بمعنی آنچہ بیروں کشیدہ شود از چیزے، و آب پشتِ مردم۔ پس منی انسان کے سارے بدن کاست ہوتا ہے، جو بدن سے رواں ہو کر بالآخر پشت کے راستہ سے نیچے آتی اور عضوِ تناسل سے خارج ہوتی ہے۔ اس کے نکلنے سے بدن کو بہت ضعف پہنچتا ہے اور بول و براز صرف کھانے پانی کے فضلے ہوتے ہیں جو مثانہ و معدہ میں جمع رہتے ہیں، اس لیے منی کے نکلنے سے بنسبت خروجِ بول و براز کے جسم کو بہت کمزوری لاحق ہوتی ہے اور پانی کے استعمال سے وہ کمزوری نہیں رہتی۔ ۲۔ جنابت سے جسم میں گرانی و کاہلی و کمزوری و غفلت پیدا ہوجاتی ہے اور غسل سے دل میں قوت و نشاط و سرور اور بدن میں سبکساری پیدا ہوتی ہے۔ چناں چہ حضرت ابو ذر ؓ فرماتے ہیں کہ غسلِ جنابت کے بعد میں ایسا معلو م ہوا کہ گویا اپنے اوپر