احکام اسلام عقل کی نظر میں - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
لیکن تاہم اگر کسی کا ہاتھ یا پاؤں کسی آفت میں مبتلا ہوجاوے کہ اطبا اور ڈاکٹروں کی رائے اس پر اتفاق کرلے کہ زندگی اس کے کاٹ دینے میں ہے، تو بھلا تم میں سے کوئی ہے کہ ایک جان کے بچانے کے لیے اس کے کاٹ دینے پر راضی نہ ہو، پس اگر ایسا ہی کسی کی منکوحہ اپنی بدچلنی اور کسی شرارت سے اس پر وبال لاوے تو وہ ایسا عضو ہے کہ بگڑ گیا ہے اور سڑ گیا ہے اور اب وہ اس کا عضو نہیں ہے، اس کو کاٹ دے اور گھر سے باہر پھینک دے، ایسا نہ ہو کہ اس کا زہر اس کے سارے بدن میں پہنچ جاوے اور تجھے ہلاک کردے۔ پھر اگر اس کاٹے ہوئے اور زہریلے جسم کو کوئی پرندہ یا درندہ کھا لے تو اس کو اس سے کیا کام، کیوںکہ وہ جسم تو اس وقت سے تیرا جسم نہیں رہا جب کہ اس نے اس کو کاٹ کر پھینک دیا۔وہ ہدایتیں جن کی پابندی کے بعد ہر ایک شخص طلاق دینے کا مجاز ہوسکتا ہے : قال اللّٰہ تعالی: {وَالّٰتِیْ تَخَافُوْنَ نُشُوْزَہُنَّ فَعِظُوْہُنَّ وَاہْجُرُوْہُنَّ فِی الْمَضَاجِعِ وَاضْرِبُوْہُنَّج فَاِنْ اَطَعْنَکُمْ فَلَا تَبْغُوْا عَلَیْہِنَّ سَبِیْلًاط اِنَّ اللّٰہَ کَانَ عَلِیًّا کَبِیْرًاO وَاِنْ خِفْتُمْ شِقَاقَ بَیْنِہِمَا فَابْعَثُوْا حَکَمًا مِّنْ اَہْلِہٖ وَ حَکَمًا مِّنْ اَہْلِہَاج اِنْ یُّرِیْدَآ اِصْلَاحًا یُّوَفِّقِ اللّٰہُ بَیْنَہُمَاط اِنَّ اللّٰہَ کَانَ عَلِیْمًا خَبِیْرًاO}1 یعنی جن عورتوں کی طرف سے ناموافقت کے آثار ظاہر ہوجائیں پس تم ان کو نصیحت کرو اور خواب گاہوں میں ان سے جدا ہو اور ان کو مارو، (یعنی جیسی جیسی صورت اور مصلحت پیش آوے)۔ پس اگر وہ تمہاری تابع دار ہوجائیں تو تم بھی ان کے طلاق یا سزا دینے کی راہ مت نکالو۔ بے شک خدا تعالیٰ صاحبِ علو، صاحبِ کبریا ہے۔ اور پھر اگر میاں بیوی کی مخالفت کا اندیشہ ہو تو ایک منصف خاوند کی طرف سے مقرر کرو اور ایک منصف بیوی کی طرف سے مقرر کرو۔ اگر منصف صلح کرانے کے لیے کوشش کریں گے تو خدا تعالیٰ ان میں باہمی موافقت دے دے گا۔ بے شک اللہ تعالیٰ علم والا خبر والا ہے۔عورت کے لیے تقررِ عدت کی وجہ : عدت کی بڑی وجہ رحم کے احوال کا معلوم کرنا ہے، چناںچہ جس عورت کو قبل از جماع حقیقی یا حکمی طلاق ملے اس کے لیے کوئی عدت مقرر نہیں ہے۔ خدا تعالیٰ فرماتا ہے: {یٰٓاَیُّہَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْٓا اِذَا نَکَحْتُمُ الْمُؤْمِنٰتِ ثُمَّ طَلَّقْتُمُوْہُنَّ مِنْ قَبْلِ اَنْ تَمَسُّوْہُنَّ فَمَا لَکُمْ عَلَیْہِنَّ مِنْ عِدَّۃٍ تَعْتَدُّوْنَہَاج فَمَتِّعُوْہُنَّ وَسَرِّحُوْہُنَّ