احکام اسلام عقل کی نظر میں - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
اوّل حکمتِ وضوترک غفلت : اب ہم ترتیب وار وضو کی حکمتیں آیاتِ قرآنی و احادیثِ نبویہ ﷺ و کتبِ علم الابدان سے لے کر بطورِ خلاصہ لکھتے ہیں، لہٰذا واضح ہو کہ وضو انسان کو ظاہری و باطنی گناہوں اور غفلت ترک کرنے پر آمادہ کرتا ہے، اگر نماز بغیر وضو کے پڑھنی مشروع ہوتی تو انسان اسی طرح پردۂ غفلت میں سرشار رہتا اور غافلانہ نماز میں داخل ہوجاتا، دنیاوی ہموم و شواغل میں پڑ کر نشیلے آدمی کی طرح ہوجاتا۔ لہٰذا اس نشۂ غفلت کو اتار نے کے لیے وضو مشروع ہوا ہے تاکہ انسان باخبر و باحضور ہو کر خدا کے آگے کھڑا ہو۔دوم حکمتِ وضو حفظِ ما تقدم : مشاہدہ و طبی تجارب اس امر کے شاہد ہیں کہ انسان کے اندرونی جسم کے زہریلے مواد اطرافِ بدن سے خارج ہوتے رہتے ہیں اور وہ ہاتھ پاؤں یا اطرافِ منہ و سر پر آ کر ٹھہر جاتے ہیں اور مختلف اقسام کے زہریلے پھوڑے و پھنسیوں کی شکل میں ظاہر ہوتے رہتے ہیں، اور اطرافِ بدن کو دھونے سے وہ گندے مواد رفع ہوتے رہتے ہیں۔ یا تو جسم کے اندر ہی ان کا جوش پانی سے بجھ جاتا ہے یا خارج ہوتا رہتا ہے۔سوم حکمتِ وضو حصولِ حبِ الٰہی : بنیتِ اطاعتِ الٰہی ظاہری و باطنی نظافت کا پابند خدا تعالیٰ کا محبوب بن جاتا ہے۔ چناںچہ خدا تعالیٰ فرماتا ہے: {اِنَّ اللّٰہَ یُحِبُّ التَّوَّابِیْنَ وَیُحِبُّ الْمُتَطَہِّرِیْنَO}1 یعنی خدا تعالیٰ باطنی و ظاہری طہارت و صفائی کرنے والوں کو دوست رکھتا ہے۔ پس جس صفت سے انسان کو خدا تعالیٰ کا محبوب بننے کا شرف عطا ہو لازم ہے کہ اس سے متصف رہے۔