احکام اسلام عقل کی نظر میں - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
کہ آں حضرت ﷺ کو نورِ نبوی سے اس حد تک دھونے سے پلیدی کا اثر رفع ہونے کا علم ہوچکا تھا۔ لہٰذا یہ حد مقرر فرما دی اور آٹھویں بار مٹی سے مانجھنا اس لیے فرمایا کہ زہریلے مادے کی رطوبت کا اثر جو برتن وغیرہ میں سرایت کر جائے اس کو مٹی کا مادۂ نمک رفع کردیتا ہے۔عبادات کے لیے اوقات مخصوص ہونے کی حکمتیں : ۔ جیسا کہ انسان پر ظاہر ہے کہ تغیر ِاوقات و تبدیلِ حالات سے جسمانی تبدیلیاں مشاہدہ میں آ رہی ہیں ایسا ہی تغیر ِاوقات کے ساتھ اس پر روحانی تبدیلیاں بھی واقع ہوتی رہتی ہیں، اور جیسا کہ ان تغیر ِاوقات کا اثر انسان کے جسم پر پڑتا ہے ایسا ہی اس کی روحانیت پر بھی اثر ہوتا ہے۔ تبدیلِ اوقات و حالات کے بعض دوروں کا وقت تو روزانہ ہوتا ہے اور وہ روزانہ پانچ نمازوں کے اوقات ہیں اور بعض اوقات کا دورہ ہفتہ کے دور کے ساتھ ہوتا ہے اور وہ روزِ جمعہ کا وقت ہے اور بعض اوقات کا دور سال کے دور کے ساتھ ہوا کرتا ہے اور وہ رمضان شریف وعیدین ہیں۔ ۲۔ لوگوں کے اعمال کا درگاہِ الٰہی میں دو شنبہ و پنج شنبہ کو پیش ہونا جو احادیثِ نبویہ ﷺ میں مذکور ہے اور رمضان میں قرآن کریم کا نازل ہونا فضیلتِ وقت اور انسانی حالات کی خصوصیتوں کی طرف ایما ہے۔ ۳۔ جیسا کہ جسم کی حفاظت کے لیے بطورِ حفظ ما تقدم خدا تعالیٰ کی پیدا کردہ اشیا و ادویہ واغذیہ حسبِ مناسب وقت استعمال کی جاتی ہیں ایسا ہی روحانیت کی حفاظت کے لیے خدا تعالیٰ کے فرمودہ احکام کی بجا آوری بمناسب اوقاتِ معینہ کی جاتی ہے۔ ۴۔ نماز کے لیے وقت کا مقرر کرنا ضروری ہے، کیوںکہ وقت کے تعین سے انسانوں کے دلوں کو اس کی طرف توجہ رہتی ہے اور ان کو جمعیت رہتی ہے اور یہ جھگڑا نہیں رہتا کہ ہر شخص اپنی رائے پر چلے، کیوںکہ جس امر کی تعیین نہ ہو اس میں ہر شخص اپنی رائے کا دخل دینا چاہتا ہے خواہ اس میں اس کا نقصان ہی کیوں نہ ہو۔ ۵۔ اگر عبادات کے لیے اوقات معین نہ ہوتے تو اکثر لوگ تھوڑی سی نماز روزہ کو زیادہ خیال کرتے جو بالکل رائیگاں اور غیر ِمفید ہوتا۔ تعیینِ اوقات میں یہ بھی ایما ہے کہ اگر کوئی شخص ان اوقات کی پابندی سے آزاد رہنا چاہے اور ان کے ترک کرنے کے حیلے حوالے کرے تو اس کی گو شمالی ممکن ہوسکے۔ ۶۔ حکمتِ الٰہی کا اقتضا ہوا کہ انسان کو زمانہ کے ہر ایک محدود حصہ کے بعد نماز کی پابندی کا اور اس کے تعیینِ وقت کا حکم دیا جاوے، تاکہ نماز سے قبل اس کا انتظار کرنا اور اس کے لیے تیار رہنا اور نماز کے بعد اس کے نور کا اثر اور اس کے رنگ کا