احکام اسلام عقل کی نظر میں - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
درندوں کی طرح ہاتھ زمین پر بچھانا اور ایسے ہی وہ ہیئتیںجو متکبر لوگوں یا ان لوگوں کی ہوتی ہیں جن پر عذاب نازل ہوتا ہے، ان سے بھی احتراز کرنا چاہیے، مثلاً: کمر پر ہاتھ رکھ کر کھڑا ہونا۔تشہد کے بعد دُرود و دُعا کی وجہ : تشہد کے بعد دُعا کے متعلق آں حضرت ﷺ نے فرمایا کہ ’’جو دُعا نمازی کو پسند ہو وہ کرے‘‘۔ یہ اس واسطے کہ نماز سے فارغ ہونے کا وقت ہے، کیوںکہ نماز پڑھنے کی وجہ سے رحمتِ الٰہی اس پر چھا جاتی ہے اور ایسی حالت میں دُعا مستجاب ہوا کرتی ہے۔ اور دعا کے آداب میں سے پہلے جنابِ باری کی حمد و ثنا کرنا اور نبی ﷺ کا توصل کرنا ضروری ادب ہے یعنی آں حضرت ﷺ پر صلوات و سلام و برکات کے تحفے بھیجے جائیں، تاکہ دُعا مستجاب ہوجائے۔ پھر اس کے بعد اپنے لیے اور اپنے ماں باپ کے لیے دُعائے مغفرت و ہدایت وغیرہ ضروریاتِ دین کرکے نماز کو ختم کرنے کے لیے داہنے بائیں طرف منہ کرکے السلام علیکم ورحمۃ اللّٰہ کہہ کر نماز سے فار غ ہوجاتے ہیں۔سلام کے ساتھ اختتامِ نماز کی وجہ : داہنے بائیں سلام پھیرنے میں اشارہ ہے کہ وقتِ نماز میں گویا میں اس عالم سے باہر چلا گیا تھا اور ما سوی اللہ سے فارغ ہو کر اس کی درگاہ میں پہنچ گیا تھا، اس کے بعد اب پھر آیا ہوں اور موافقِ رسم ِآیندگان ہر کسی کو سلام کرتا ہوں۔ جاں سفر رفت و بدن اندر قیام وقتِ رجعت زاں سبب گوید سلامفرضوں کے قبل اور بعد سنتیں مقرر ہونے کی وجہ : اصل بات یہ ہے کہ اشغالِ دنیاوی خدا کی یاد سے انسان کو غافل کردیتے ہیں، لہٰذا ایسی بات کی ضرورت ہوتی ہے کہ اس کدورت کے صاف کرنے کی غرض سے قبل از فرائض اس کا استعمال کیا کریں، تاکہ فرائض کے اندر شروع کرنا ایسے وقت میں پایا جائے کہ تمام مشغلوں سے دل خالی اور سب سے خاطر جمع ہو۔ یہ تو قبل کی سنت کی حکمت ہوئی اور بسا اوقات آدمی اس طرح نماز پڑھ لیتا ہے کہ بوجہ عدمِ رعایتِ آداب نماز کا فائدہ اس کو پوری طرح حاصل نہیں ہوتا، لہٰذا ضروری ہوا کہ فرائض کے بعد بھی اس مقصود کے پورا کرنے کے لیے کچھ نماز اور مقرر کی جائے، تاکہ جو کمی و قصور فرائض میں ہو سنتوں کے ذریعے سے تکمیل ہو اور جبرِ کسر ہوجاوے۔