احکام اسلام عقل کی نظر میں - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
یعنی جس خطبہ میں تشہد نہ ہو وہ مثل دست بریدہ کے ہے۔نماز میں خوف زدہ ہو کر کھڑا ہونے کا راز : نماز میں خدا تعالیٰ کے حضور میں ایسی توجہ رکھ کر اور ایسی ہیئت بنا کر کھڑا ہونا لازم ہے کہ رقت طاری ہوجاوے، جیسے کہ کوئی شخص کسی خوف ناک مقدمہ میں گرفتار ہوتا ہے اور اس کے واسطے قید یا پھانسی کا فتوی لگنے والا ہوتا ہے اس کی حالت حاکم کے سامنے کیا ہوتی ہے، ایسے ہی خوف زدہ دل کے ساتھ اللہ سبحانہ و تعالیٰ کے سامنے کھڑا ہونا چاہیے۔حقیقتِ دُعا و قضا : اگرچہ دنیا کی کوئی خیر و شر مقدر سے خالی نہیں تاہم قدرتِ الٰہیہ نے اس کے حصول کے لیے اسباب مقرر کر رکھے ہیں جن کے صحیح اور سچے اثر میں کسی عقل مند کو کلام نہیں، مثلاً: اگرچہ مقدر پر لحاظ کرکے دوا کا کرنا نہ کرنا درحقیقت ایسا ہی ہے جیسا کہ دُعا یا ترکِ دعا، مگر کیا کوئی یہ رائے ظاہر کرسکتا ہے کہ مثلاً: علمِ طب سرا سر باطل ہے اور حکیم حقیقی نے دواؤں میں کچھ بھی اثر نہیں رکھا۔ پھر جب خدا تعالیٰ اس بات پر قادر ہے اور اس قدرت کا ظہور بھی اس نے کردیا کہ تربد اور سقمونیا اور سنا اور حب الملوک میں ایسا قوی اثر رکھے کہ ان کی پوری خوراک کھانے کے ساتھ ہی دست چھوٹ جاتے ہیں، یا مثلاً: سم الفار اور بلیش اور دوسرے ہلاہل زہروں میں وہ غضب کی تاثیر ڈال دی کہ ان کا قابلِ قدر شربت چند منٹوں میں ہی اس جہان سے رخصت کردے، تو پھر کیوںکر یہ احتمال کیا جاوے کہ خدا تعالیٰ اپنے برگزیدہ بندوں کی توجہ عقد ہمت اور تضرع کی بھری ہوئی دعاؤں کو فقط مردہ کی طرح رہنے دے جن میں ایک ذرہ بھی اثر نہ ہو۔ جو شخص دواؤں کی اعلیٰ تاثیروں پر ذاتی تجربہ نہ رکھتا ہو اور استجابتِ دُعا کا قائل نہ ہو تو اس کی مثال ایسی ہے جیسے کوئی ایک مدت تک ایک پرانی اور سالخوردہ اور مسلوب القویٰ دوا کو استعمال کرے اور پھر اس کو بے اثر پا کر اس دوا پر عام حکم لگا دے کہ اس میں کچھ بھی تاثیر نہیں۔ سوال: دیکھا جاتا ہے کہ بعض دُعائیں خطا جاتی ہیں اور ان کا کچھ اثر معلوم نہیں ہوتا؟