احکام اسلام عقل کی نظر میں - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
وضو میں ہر داہنے عضو کو پہلے دھونے کی وجہ اور استنجا اور ناک جھاڑنے کا بائیں ہاتھ سے مخصوص ہونے کا راز : ۔ وضو کو ہر داہنے عضو سے شروع کرنا اس واسطے ٹھہرا ہے کہ ہر داہنے عضو کو بائیں پر فضیلت ہے اور فضیلت کا کام پہلے فضیلت والے کو ہی دیا جاتا ہے۔ع کہ دارد فضیلت یمیں بر یسار لہٰذا جو چیزیں دونوں جانب مستعمل ہیں ان میں تو دائیں عضو کو مقدم رکھا اور جو ایک جانب مستعمل ہیں اگر وہ محاسن اور طیبات کی ۔ِقسم سے ہوں تو ان کے ساتھ داہنی طرف کو خاص کرنا مناسب ہے، یہی قانون خدا تعالیٰ کے ہاں جاری ہے۔ چناںچہ وہ فرماتا ہے: {وَّیُـؤْتِ کُلَّ ذِیْ فَضْلٍ فَضْلَہٗط}1 یعنی خدا تعالیٰ فضیلت والی چیز کو اس کی فضیلت عطا فرماتا ہے۔ ۲۔ جس کو مرتبۂ عدالت و اعتدال کی ورزش مقصود ہوتی ہے وہ ہر چیز کو اس کا حق عطا کرتا ہے۔ کھانے پینے اور پاکیزہ چیزوں کے لیے داہنے ہاتھ کو اور نجاست دور کرنے کے لیے بائیں ہاتھ کو خاص کرتا ہے۔ ’’ابنِ ماجہ‘‘ میں ہے: عن عائشۃ ؓ: أن رسول اللّٰہ ﷺ کان یحب التیامن في طہورہ إِذا یعنی نبی ﷺ دائیں طرف سے وضو شروع کرنا، شانہ کرنا اور پاپوش پہننا پسند فرماتے تھے۔ تطھر، وفي ترجلہ إذا ترجل، وفي انتعالہ إذا انتعل۔ شارحِ ’’ہندی‘‘ نے بھی ان اُمور کی وجہ یہی فضیلت و شرافت بیان کی ہے۔ ۳۔ جب کہ یہ بات مسلّم ہوچکی ہے کہ انسان کے ہر فعلِ مناسب و نامناسب کا اثر انسان ہی کے دل پر پڑتا ہے، تو اس سے واضح ہوا کہ جس فعل کو اپنے مناسب طریق سے پھیر کر غیر مناسب طور پر کیا جاوے اس کا اثر بھی دل میں غیر مناسب