احکام اسلام عقل کی نظر میں - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
بتکررھا کل یوم، بخلاف الصوم؛ فإنہ لا یتکرر، وھو شھر واحد في العام۔ فلو سقط عنھا فعلہ أیام الحیض لم یکن لھا سبیل إلی تدارک نظیرہ، وفاتت علیھا مصلحۃ، فوجب علیھا أن تصوم في طھر؛ لتحصل مصلحۃ الصوم التي ھي من تمام یعنی حائض پر وجوب روزہ و عدم ادائے نماز کا سبب شریعتِ حقہ کی خوبیوں اور اس کی حکمت اور رعایت مصالحِ مکلفین سے ہے، کیوںکہ جب حیض منافیٔ عبادت ہے تو اس میں عبادت کا فعل مشروع نہیں ہوا اور ایامِ طہر میں اس کی نماز پڑھنا ایامِ حیض میں نماز پڑھنے سے کافی ہوجاتی ہے، کیوںکہ وہ بار بار روز مرہ آتی ہے مگر روزہ روز مرہ نہیں آتا بلکہ سال میں صرف ایک مہینہ روزوں کا ہے۔ اگر ایامِ حیض کے روزے بھی اس سے ساقط کردیے جائیں تو پھر ان کی نظیر کا تدارک نہیں ہوسکتا اور روزہ کی مصلحت اس سے فوت ہوجاتی ہے، اس لیے اس پر واجب ہوا کہ ایامِ طہر میں روزے رکھے تاکہ اس کو روزہ کی مصلحت حاصل ہوجائے جو کہ خدا تعالیٰ نے اپنے بندوں پر محض رحمت اور احسان سے ان کے فائدہ کے لیے مشروع فرمائے ہیں۔ رحمۃ اللّٰہ بعبدہ وإحسانہ إلیہ بشرعہ، وباللّٰہ التوفیق۔چاند اور سورج گرہن کے وقت نماز مشروع ہونے کی وجہ : چاند اور سورج کا گرہن نمونہ اور مذ۔ِکر۔ّ ہے آفت و مصیبت و اسبابِ شرکا۔ پس خدا تعالیٰ کی رحمت اور اس کی پر لطف حکمت تقاضا کرتی ہے کہ کسوف کے وقت لوگوں کو وہ طریقے سکھلائے جو کسوف کے نظیر بلاؤں کو دور کریں، بدیوں کو ہٹاویں۔ پس اللہ تعالیٰ نے نبی کریم ﷺ کی زبان پر یہ تمام طریقے سکھلا دیے، کیوںکہ یہ خدا تعالیٰ کی سنت ہے کہ وہ دعا کے ساتھ بلا کو رد کرتا ہے اور دُعا اور بلا دونوں جب کبھی جمع ہوئیں تو دُعا ہی باذن اللہ بلا پر غالب آئی، جب کہ دُعا ایسے لبوں سے نکلتی ہے جو خدا تعالیٰ کی طرف رجوع کرنے والی ہیں۔ ’’صحیح مسلم و بخاری‘‘ سے ثابت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا ہے کہ ’’شمس و قمر خدا تعالیٰ کی نشانیوں میں سے دو نشان ہیں اور کسی کے مرنے یا جینے کے لیے ان کو گرہن نہیں لگتا، بلکہ وہ خدا تعالیٰ کے دو نشان ہیں۔ خدا تعالیٰ ان دونوں کے ساتھ اپنے بندوں کو ڈراتا ہے۔ پس جب تم ان کو دیکھو تو جلدی سے نماز میں مشغول ہوجاؤ‘‘۔ اس حدیث میں اس بات کی طرف اشارہ فرمایا ہے کہ یہ دونوں نشان گناہ گاروں کے ڈرانے کے لیے ہیں تاکہ اپنے گناہ، بدکاریوں اور پلیدیوں کے وبال سے ڈریں اور اسی غرض سے رسول کریم ﷺ نے گرہن کے وقت حکم فرمایا ہے کہ بہت نیکیاں کرو اور نیک کاموں کی طرف جلدی کرو اور خالص نیت کے ساتھ نماز اور دُعا کرنا اور خدا تعالیٰ کی تعریف کرنااور ذکر و تضرع و قیام و رکوع و سجود و توبانابت و استغفار و