احکام اسلام عقل کی نظر میں - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
حکمتِ طہارتِ صغریٰ و کبریٰ بطورِ اختصار : طہارت اس لیے کی جاتی ہے کہ باطن منو۔ّر ہوجائے اور اُنس و سرور پیدا ہو اور افکارِ ردیہ دور ہوجاویں اور تشویشات و پراگندگی اور پریشانی و افکار رُک جائیں۔ پس طہارت کی روح نورِ باطن و سرورِ دل و اطمینانِ خواطر ہے۔سر اور کانوں کے مسح کے لیے جدید پانی لینے کی حکمت : وضو میں مسح سر و کانوں کے لیے جدید پانی لینا اندام ہائے ممسوح کی تجدیدِ توبہ کی طرف ایما ہے۔مٹی اور پانی سے طہارت مشروع ہونے کا راز : مٹی و پانی سے طہارت کا مشروع ہونا فطرتِ مستقیمہ و عقولِ سلیمہ کے موافق ہے۔ ۱۔ خدا تعالیٰ نے پانی اور مٹی کے درمیان قدرتاً و شرعاً اخوت ڈالی، لہٰذا ان دونوں کو طہارت کے لیے جمع کیا۔ وجہ یہ ہے کہ آدم اور اس کی اولاد کو خدا تعالیٰ نے ان ہی سے پیدا کیا۔ گویا ہمارے والدین اور ان کی ذریت کے لیے مٹی اور پانی والدین ہیں۔ ۲۔ خدا تعالیٰ نے ہر زندہ چیز کی زندگی پانی اور مٹی سے ٹھہرائی، لہٰذا ان ہی سے بنی آدم اور چرندوں، پرندوں، درندوں کی قوت بنائی، کیوںکہ مٹی اور پانی کا وجود عام ہے ہر جگہ مل سکتے ہیں۔ ۳۔ منہ کا مٹی سے آلودہ کرنا خدا تعالیٰ کو پسند آتا ہے، چوںکہ ان دونوں اشیا کا عقد آپس میں قدرتی طور پر محکم اور قوی ہے، لہٰذا شرعاً بھی ان کا آپس میں عقد ٹھہرانا خوب ومناسب تر ہے۔بطورِ استحباب وضو کا باقی پانی پینے کا راز : وضو کا بچا ہوا پانی پینے میں یہ راز ہے کہ جس طرح انسان اپنے ظاہری انداموں پر پانی ڈال کر ظاہری انداموں کے گناہوں سے تائب اور طالبِ مغفرت ہوتا ہے ایسا ہی متوضی کی طرف سے وضو کا بقیہ پانی پینے سے یہ ایما ہوتا ہے کہ اے میرے خدا! جس طرح تو نے میرے ظاہر کو پاک کیا ایسا ہی میرے باطن کو پاک و صاف کر۔