احکام اسلام عقل کی نظر میں - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
یعنی علی المرتضیٰ ؓ سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے منع فرمایاعورتوں سے متعہ کرنا۔ ترمذی وغیرہ نے اس حدیث کی تصحیح کی اور حرمتِ متعہ پر صحابۂ کرام ؓ کا اتفاق تھا، البتہ حضرت ابنِ عباس ؓ قدیم ملکی روایات اور عادت کے باعث چند روز مجوز رہے مگر جب ان کو شرعی حکم کی اطلاع پہنچی تو تجویزِ متعہ سے رجوع کیا۔ اور متعہ کی حرمت تمام حنفیہ اور شافعہ اور مالکیہ اور حنابلہ اور اہلِ حدیث اور صوفیۂ کرام میں متفق علیہ ہے۔مستورات اور مردوں کے لیے اسلامی پردہ کے وجوہ : پردہ کے متعلق اسلام نے مرد عورت کے لیے ایسے ایسے اصول بتائے ہیں جن کی پابندی سے ان کی عفت و عزت پر حرف نہ آئے اور وہ بدی کے ارتکاب سے محفوظ اور مصون رہیں، چناںچہ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: {قُلْ لِّلْمُؤْمِنِیْنَ یَغُضُّوْا مِنْ اَبْصَارِہِمْ وَیَحْفَظُوْا فُرُوْجَہُمْط ذٰلِکَ اَزْکٰی لَہُمْم اِنَّ اللّٰہَ خَبِیْرٌ بِمَا یَصْنَعُوْنَO وَقُلْ لِّلْمُؤْمِنٰتِ یَغْضُضْنَ مِنْ اَبْصَارِہِنَّ وَیَحْفَظْنَ فُرُوْجَہُنَّ وَلَا یُبْدِیْنَ زِیْنَتَہُنَّ اِلَّا مَا ظَہَرَ مِنْہَا وَلْیَضْرِبْنَ بِخُمُرِہِنَّ عَلٰی جُیُوْبِہِنَّص} إلی قولہ تعالی: {وَلَا یَضْرِبْنَ بِاَرْجُلِہِنَّ لِیُعْلَمَ مَا یُخْفِیْنَ مِنْ زِیْنَتِہِنَّط وَتُوْبُوْٓا اِلَی اللّٰہِ جَمِیْعًا اَیُّہَ الْمُؤْمِنُوْنَ لَعَلَّکُمْ تُفْلِحُوْنَO}1 {وَلَا تَقْرَبُوا الزِّنٰٓی اِنَّہٗ کَانَ فَاحِشَۃًط وَ سَآئَ سَبِیْلًاO}2 {وَلْیَسْتَعْفِفِ الَّذِیْنَ لَا یَجِدُوْنَ نِکَاحًا}3 {وَرَھْبَانِیِّۃَ نِ ابْتَدَعُوْھَا مَا کَتَبْنٰھَا عَلَیْھِمْ} إلی قولہ تعالی: {فَمَارَعَوْھَا حَقَّ رِعَایَتِھَا}4 یعنی ایمان دار مردوں کو کہہ دے کہ آنکھوں کو نامحرم عوروںکے دیکھنے سے بچائے رکھیں، یعنی ایسی عورتوں کو کھلے طور پر نہ دیکھیں جو شہوت کا محل ہوسکتی ہوں اور ایسے موقع پر نگاہ کو پست رکھیں اور اپنی ستر کی جگہ کو جس طرح ممکن ہو بچاویں۔ (ایسا ہی کانوں کو نامحرموں سے بچاویں، یعنی بیگانے کے گانے بجانے اور خوش الحانی کی آوازیں نہ سنیں، ان کے حسن کے قصے نہ سنیں، جیسا دوسری نصوں میں ہے) یہ طریق نظر اور دل کے پاک رہنے کے لیے عمدہ طریق ہے۔ ایسا ہی ایمان دار عورتوں کوکہہ دے کہ وہ بھی اپنی آنکھوں کو نامحرم مردوں کو دیکھنے سے بچائیں۔ (نیز ان کی پر شہوات آوازیں نہ سنیں، جیسا دوسری نصوص میں ہے) اپنے ستر کی جگہ کو پردہ میں رکھیں اور اپنے زینت کے اعضا کو کسی غیر محرم پر نہ کھولیں اور اپنی اوڑھنی کو اس طرح سر پر لیں کہ گریبان سے ہو کر سر پر آ جائے، یعنی گریباں اور دونوں