احکام اسلام عقل کی نظر میں - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
مرتبۂ اوّل : ظاہر کو ناپاکیوں اور پلیدیوں سے پاک کرنا۔مرتبۂ دوم : اعضا کو اللہ تعالیٰ کی نافرمانیوں اور گناہوں سے بچانا۔مرتبۂ سوم : دل کو اخلاقِ مذمومہ و رذائل سے صاف کرنا۔مرتبۂ چہارم : اپنے ضمیر کو ما سوی اللہ سے صاف کرنا۔ پس جب تک انسان عقائدِ فاسدہ سے اپنے دل کو پاک و صاف نہ کرلے تب تک وہ ان احادیثِ نبویہ ﷺ الطہور شطر الإیـمـان و نـصف الإیمـان کا مصداق نہیں ہوسکتا، کیوںکہ ایمان کو دل سے تعلق ہے۔ پس جب تک دل خباثتوں سے پاک نہ ہوجائے تب تک طہارت نامکمل ہے۔ یہ ایمان کے مقامات ہیں اور ہر ایک مقام کا ایک طبقہ ہے، جو شخص ادنیٰ طبقہ سے نہ گزرے وہ اعلیٰ کو نہیں پہنچ سکتا۔ طہارت کے سر۔ّ کو کوئی نہیں پہنچ سکتا جب تک دل کو اخلاقِ مذمومہ سے پاک کرکے اخلاقِ محمودہ سے معمور نہ کرلے اور اس مرتبہ کو نہیں پہنچ سکتا جب تک اعضا کو گناہوں اور اللہ تعالیٰ کی نافرمانیوں سے پاک کرکے عبادات و طاعاتِ الٰہی سے معمور نہ کرلے۔ جو محض اپنے اوقاتِ عزیزہ کو استنجا و شست و شوئے دہن و دست و پاو در ستیٔ لباس و صفائی ظاہر و طلبِ آبِ جاری میں صرف کرتا اور اپنے باطن کی صفائی کا خیال نہیں رکھتا وہ وسوسۂ شیطان و مرضِ مالیخولیا میں مبتلا ہے، بلکہ طہارتِ ظاہر محض صفائی باطن کی دلالت کے لیے مقرر ہوئی ہے۔ شست و شوئے رو و دست و پا تحریکِ دل کے لیے ہے۔ ہمارے تمام ظاہری اقوال وافعال، حرکات و سکنات کا اثر ہمارے قلب پر بالضرور پڑتا ہے، یا یوں کہو کہ جو کچھ ہمارے باطن میں مرکوز ہے حرکاتِ ظاہری ہی اس کی آئینہ دار ہیں۔ لیکن اس کا یہ مطلب نہیں کہ ظاہر ضروری نہیں بلکہ مطلب یہ ہے کہ ظاہر کے ساتھ باطن بھی ضروری ہے۔احکامِ الٰہی میں وجوہ و اغراض متعددہ ہونے کی حکمتیں : یہ بات ثابت و مسلّم ہے کہ خدا کی پیدا کردہ ادویہ میں مصالح و اغراض متعددہ ہوتے ہیں، ایسا ہی اس کے احکام میں بھی متعدد حکمتیں و اسرار و رموز ہیں۔ چناںچہ ایک ایک جڑی بوٹی اور دوا میں اس نے صدہا اوصاف و خواص رکھے ہیں، حتیٰ کہ ایک ہی دوا سے کئی کئی امراض کا دفعیہ ہوجاتا ہے۔ لہٰذا بقاعدۂ مذکورہ ذیل میں جس قدر وضو کی حکمتیں و اسرار ہم بیان کریں گے وہ سب اس میں پائی جاتی ہیں، بلکہ اور بھی بہت سے حکمتیں اس میں اور دوسرے احکام میں ایسی بھی ہیں جہاں تک ہمارا علم نہیں پہنچا۔