احکام اسلام عقل کی نظر میں - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
حصۂ اوّل المصالح العقلیۃ للأحکام النقلیۃ یعنی احکامِ اسلام عقل کی نظر میںمقدمہ بسم اللہ الرحمن الرحیم بعد الحمد والصلاۃ: یہ احقر مدعا نگار ہے کہ اس میں تو کوئی شک نہیں کہ اصل مدار ثبوتِ احکامِ شرعیہ کا نصوصِ شرعیہ ہیں، جن کے بعد ان کے امتثال اور قبول کرنے میں ان میں کسی مصلحت و حکمت کے معلوم ہونے کا انتظار کرنا بالیقین حضرت سبحانہ و تعالیٰ کے ساتھ بغاوت ہے۔ جس طرح دنیوی سلطنتوں کے قوانین کی وجوہ و اسباب اگر کسی کو معلوم نہ ہوں اور وہ اس معلوم نہ ہونے کے سبب ان قوانین کو نہ مانے اور یہ عذر کردے کہ بدون وجہ معلوم کیے ہوئے میں اس کو نہیں مان سکتا، تو کیا اس کے باغی ہونے میں کوئی عاقل شبہ کرسکتا ہے؟ تو کیا احکامِ شرعیہ کا مالک ان سلاطینِ دنیا سے بھی کم ہوگیا؟ غرض اس میں کوئی شک نہ رہا کہ کہ اصل مدار ثبوتِ احکامِ شرعیہ فرعیہ کا نصوصِ شرعیہ ہیں، لیکن اسی طرح اس میں