احکام اسلام عقل کی نظر میں - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
ہرکہ بے باکی کند در راہِ دوست راہ زن مردان شد و نامرد دوست دراصل بات یہ ہے کہ بعض عبادات میں حلال اَشیا بھی حرام ہوجاتی ہیں، کیوں کہ وہ ان عبادات کے لیے مخل و مفسد ہوتی ہیں، جیسے: کلام کرنا یا کھانا پینا منع نہیں ہے مگر نماز میں حرام ہے، ایسا ہی اپنی عورت سے مباشرت کرنا یا کھانا پینا منع نہیں ہے مگر بحالتِ روزہ یہ افعال حرام ہیں، کیوں کہ یہ افعال ان عبادات کے لیے ناقض ہیں۔ پس ایسا ہی حج کے لیے بعض محظورات ہیں، جن سے حج فاسد ہوجاتا ہے اور حج ان سے اس لیے فاسد ہوتا ہے کہ ان اُمور کی اوضاع افعالِ حج کے ضد ہیں۔ اگر حج میں ایسے اُمور جائز ہوتے تو افعالِ حج ایک کھیل سا ہوتا۔چیل، کوے، سانپ، چوہے، بھیڑئے، بچھو، سگِ دیوانہ کو حرم میں مار ڈالنا جائز ہونے کی وجہ : یہ جانور موذی و ضرر رساں اور عاشقانِ الٰہی کو گزند پہنچانے والے اور کوچہ محبوب سے مانع ہوتے ہیں، لہٰذا محبوبِ حقیقی خداوند تعالیٰ کی نظر میں اسی وجہ سے مبغوض و ممقوت ٹھہرے کہ اس کے عاشقوں کو اس کے کوچہ سے مانع ہوتے ہیں اور یہ امر اس کو ناپسند ہے۔ پس جو امر محبوبِ حقیقی کی نظر میں مبغوض ہو بالضرور اس کے عاشقوں اور محبوں کی نظر میں بھی مبغوض ہوگا۔ یہی وجہ ہے کہ اگر ان جانوروں کو حرم میں مار ڈالے تو اس پر کوئی تاوان ان کے بدلے میں دینا لازم نہیں ہوتا بلکہ کارِ ثواب و موافقِ رضائے محبوب ہے۔بحالتِ احرامِ حج سب و شتم و جنگ و جدال منع ہونے کی وجہ : حجاج بمنزلہ عاشقان و کوچہ گردان محبوب ہوتے ہیں۔ پس جو شخص عاشقانِ الٰہی کو سب و شتم کرے اور ان سے لڑے بھڑے وہ خدا کا مبغوض و ممقوت ٹھہرتا ہے اور ایسا ہی جو حاجی دوسرے حاجیوں سے لڑے اور ان کو سب و شتم کرے وہ زمرۂ عاشقانِ الٰہی سے خارج ہوجاتا ہے، کیوںکہ لڑنا بھڑنا اکثر ننگ و ناموس و عزت و جستجوئے آرام و تن پروری کے لیے ہوتا ہے۔ سو ایسا شخص دو وجہ سے زمرۂ عشاق سے خارج ہوجاتا ہے: ایک تو یہ کہ وہ عاشقانِ الٰہی کو ایذا دہ ہوا۔ دوسرا یہ کہ وہ اپنی عزت و ننگ و ناموس و آرام کا طالب اور محبوبِ حقیقی سے غافل ہوا، یہی وجہ ہے کہ بعض حاجی وہاں جا کر بعض ایسے امور کے مرتکب ہونے سے سخت دل ہو کر واپس آتے ہیں، کیوںکہ وہ کوچہ محبوبِ حقیقی میں جا کر شرائطِ عاشقانہ کو توڑ کر اس کی نظر سے گر جاتے ہیں، اس لیے اس نے ایسے محظورات کو جو اس محبوبِ ازلی کی نظر میں مبغوض و ممقوت تھے پہلے ہی بتا دیے کہ مبادا کوئی شخص بحالت عدمِ علم ان